آیت 81
 

وَ مَاۤ اَنۡتَ بِہٰدِی الۡعُمۡیِ عَنۡ ضَلٰلَتِہِمۡ ؕ اِنۡ تُسۡمِعُ اِلَّا مَنۡ یُّؤۡمِنُ بِاٰیٰتِنَا فَہُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ﴿۸۱﴾

۸۱۔ اور نہ ہی آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے بچا کر راستہ دکھا سکتے ہیں، آپ ان لوگوں تک اپنی آواز پہنچا سکتے ہیں جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں اور پھر فرمانبردار بن جاتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَاۤ اَنۡتَ بِہٰدِی الۡعُمۡیِ: جن لوگوں میں بینش کی صلاحیت نہیں ہے انہیں آپ راستہ دکھا کر ان کو گمراہی سے نہیں بچا سکتے۔

ان آیات میں فرمایا: آپ مردوں، بہروں اور اندھوں کو راہ راست پر نہیں لا سکتے کیونکہ یہ لوگ ہدایت حاصل کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ اہلیت کا نہ ہونا خود ان لوگوں کی اپنی ہٹ دھرمی اور سرکشی کی وجہ سے ہے۔اس ہٹ دھرمی کے پیچھے کچھ لوگوں میں اور عوامل ہوتے ہیں۔ وہ عوامل ان سرکشوں میں سے بڑوں کے مفادات ہیں:

وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا فِیۡ قَرۡیَۃٍ مِّنۡ نَّذِیۡرٍ اِلَّا قَالَ مُتۡرَفُوۡہَاۤ ۙ اِنَّا بِمَاۤ اُرۡسِلۡتُمۡ بِہٖ کٰفِرُوۡنَ﴿﴾ (۳۴ سبا: ۳۴)

اور ہم نے کسی بستی کی طرف کسی تنبیہ کرنے والے کو نہیں بھیجا مگریہ کہ وہاں کے مراعات یافتہ لوگ کہتے تھے: جو پیغام تم لے کر آئے ہو ہم اسے نہیں مانتے۔

یہ مفاد پرست لوگ دیگر لوگوں کو حق کی مخالفت پر اکساتے تھے:

وَ قَالُوۡا رَبَّنَاۤ اِنَّاۤ اَطَعۡنَا سَادَتَنَا وَ کُبَرَآءَنَا فَاَضَلُّوۡنَا السَّبِیۡلَا﴿﴾ (۳۳احزاب:۶۷)

اور وہ کہیں گے: ہمارے پروردگار! ہم نے اپنے سرداروں اور بڑوں کی اطاعت کی تھی پس انہوں نے ہمیں گمراہ کر دیا۔

۲۔ اِنۡ تُسۡمِعُ اِلَّا مَنۡ یُّؤۡمِنُ بِاٰیٰتِنَا: یہاں آیات سے مراد دلائل ہیں۔ جو لوگ دلائل کو سنتے ہیں اور سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ان پر حق کی آواز اثر کرتی ہے۔

۲۔ فَہُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ: دلائل سمجھنے اور حق کی معرفت حاصل کرنے کے بعد اپنی سرکشی پر قائم نہیں رہتے بلکہ ان آیات و دلائل کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہیں۔


آیت 81