آیت 68
 

لَقَدۡ وُعِدۡنَا ہٰذَا نَحۡنُ وَ اٰبَآؤُنَا مِنۡ قَبۡلُ ۙ اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیۡرُ الۡاَوَّلِیۡنَ﴿۶۸﴾

۶۸۔ اس قسم کا وعدہ پہلے بھی ہم سے اور ہمارے باپ دادا سے ہوتا رہا ہے یہ تو قصہ ہائے پارینہ کے سوا کچھ نہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اس قسم کی قیامت کا وعدہ تو ہمارے آبا و اجداد سے بھی ہوتا رہا ہے۔ اگر یہ وعدہ سچ ہوتا تو ابھی تک قیامت آ چکی ہوتی۔ یہ صرف داستان پارینہ ہے جو بے حقیقت ہے۔

۲۔ اس آیت میں مشرکین کی طرف سے اس بات کا اعتراف ہے کہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آخرت کا تصور قائم کر کے کوئی انوکھا تصور قائم نہیں کیا بلکہ خود مشرکین کے اعتراف کے مطابق تمام سابقہ انبیاء علیہم السلام بیان کرتے آئے ہیں۔


آیت 68