آیت 67
 

وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا ءَ اِذَا کُنَّا تُرٰبًا وَّ اٰبَآؤُنَاۤ اَئِنَّا لَمُخۡرَجُوۡنَ﴿۶۷﴾

۶۷۔ اور کفار کہتے ہیں: جب ہم اور ہمارے باپ دادا خاک ہو چکے ہوں گے تو کیا ہمیں (قبروں سے) نکالا جائے گا؟

تفسیر آیات

وہ انسان کے خاک ہونے کے بعد دوبارہ انسان ہونے کو بعید سمجھتے تھے۔ ان کے پاس انسان کے دوبارہ انسان ہونے کے ناممکن ہونے پر کوئی دلیل نہیں تھی۔

صرف یہ کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے جسم کے ذرات زمین میں منتشر ہو جاتے ہیں۔ ایک درخت کی جڑوں کا حصہ بن جاتا ہے جس کے پتے زمین پر گرتے ہیں۔ پھر ان پتوں کو کوئی جانور کھاتا ہے۔ اس جانور کو کوئی انسان کھاتا ہے۔ اس طرح اس شخص کے بدن کے اجزاء کسی دوسرے شخص کے بدن کا جز بن جاتے ہیں۔

جب کہ انسان پہلی مرتبہ انسان بنا تو جن اجزاء و خلیات سے بنا ہے وہ کسی اور انسان اور حیوان کے تنفس سے پیدا ہونے والے عناصر سے بنے ہیں کہ یہ کاربن ایک درخت کا حصہ بن گیا۔ اس کے پھل سے انسان کا خون نطفہ بن جاتا ہے پھر انسان کی شکل میں آتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ پہلی بار انسان کو اللہ تعالیٰ نے منتشر اور مختلف عناصر جمع کر کے بنایا۔ دوسری بار بھی اسی طرح خلق کرنا اللہ کے لیے مشکل نہیں ہے۔


آیت 67