آیت 65
 

قُلۡ لَّا یَعۡلَمُ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ الۡغَیۡبَ اِلَّا اللّٰہُ ؕ وَ مَا یَشۡعُرُوۡنَ اَیَّانَ یُبۡعَثُوۡنَ﴿۶۵﴾

۶۵۔ کہدیجئے: جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، وہ غیب کی باتیں نہیں جانتے سوائے اللہ کے اور نہ انہیں یہ علم ہے کہ کب اٹھائے جائیں گے۔

تفسیر آیات

علم غیب بذات خود صرف اللہ جانتا ہے۔ اگر غیر اللہ کو کسی علم غیب پر دست رسی ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے تعلیم کی صورت میں ممکن ہے۔ لہٰذا آسمانوں اور زمین میں علم غیب کا مآخذ سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں ہے اور جو اپنے بندوں کے مستقبل سے بے خبر ہو وہ معبود نہیں بن سکتا کیونکہ وہ بے خبری میں اپنے بندوں کی زندگی کی تدبیر نہیں کر سکتا۔

وَ مَا یَشۡعُرُوۡنَ اَیَّانَ یُبۡعَثُوۡنَ: علم غیب کا ایک موضوع علم بہ قیامت کا ذکر ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کے مستقبل کے بارے میں کوئی علم نہیں رکھتا، خاص کر قیامت کے بارے میں کہ کب برپا ہو گی تو ایسے معبود اپنے بندوں کے مستقبل کے بارے میں کس چیز کی ضمانت دے سکیں گے۔

اہم نکات

۱۔ انسان کی زندگی اسی ذات کے قبضہ قدرت میں ہے جو اس کے مستقبل سے باخبر ہے۔


آیت 65