آیت 63
 

اَمَّنۡ یَّہۡدِیۡکُمۡ فِیۡ ظُلُمٰتِ الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ وَ مَنۡ یُّرۡسِلُ الرِّیٰحَ بُشۡرًۢا بَیۡنَ یَدَیۡ رَحۡمَتِہٖ ؕ ءَ اِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ ؕ تَعٰلَی اللّٰہُ عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ ﴿ؕ۶۳﴾

۶۳۔ یا وہ بہتر ہے جو خشکی اور سمندر کی تاریکیوں میں تمہاری رہنمائی کرتا ہے اور کون ہے جو ہواؤں کو خوشخبری کے طور پر اپنی رحمت کے آگے آگے بھیجتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے؟ اللہ بالاتر ہے ان چیزوں سے جنہیں یہ شریک ٹھہراتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ نۡ یَّہۡدِیۡکُمۡ فِیۡ ظُلُمٰتِ الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ: خشکی، سمندر اور تاریکیوں میں اللہ تعالیٰ نے اس کائناتی نظام میں ایسے نظام وضع فرمائے ہیں جن سے انسان کو سمتوں کا پتہ چلتا ہے۔ پائلٹ اور سمندری جہاز چلانے والے اس نظام سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ ان میں ستارے بھی شامل ہیں جن سے راہنمائی ملتی ہے۔

۲۔ مَنۡ یُّرۡسِلُ الرِّیٰحَ بُشۡرًۢا بَیۡنَ یَدَیۡ رَحۡمَتِہٖ: اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں تدبیر کا ایک اہم مظہر یہ ہے کہ اللہ نے نظام خلقت میں مختلف علاقوں کے درجہ حرارت مختلف رکھے ہیں۔ اس کی وجہ سے تیز رفتار ہوا وجود میں آتی ہے جو بادلوں کو خشکی کی طرف چلاتی ہے۔ یہ ہوا رحمت الٰہی یعنی سرچشمہ حیات پانی کی خوشخبری دینے والی ہے۔

یہ سب اللہ تعالیٰ کے تخلیقی نظام سے مربوط تدبیریں ہیں جو تخلیق سے جدا نہیں ہیں۔

۳۔ ءَ اِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ: یہ سب تدبیریں خالق کی طرف سے ہیں تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہو سکتا ہے جس کا اس تخلیق و تدبیر میں کوئی کردار ہو؟


آیت 63