آیت 46
 

قَالَ یٰقَوۡمِ لِمَ تَسۡتَعۡجِلُوۡنَ بِالسَّیِّئَۃِ قَبۡلَ الۡحَسَنَۃِ ۚ لَوۡ لَا تَسۡتَغۡفِرُوۡنَ اللّٰہَ لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ﴿۴۶﴾

۴۶۔ صالح نے کہا: اے میری قوم! نیکی سے پہلے برائی کے لیے کیوں عجلت کرتے ہو؟ تم اللہ سے معافی کیوں طلب نہیں کرتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے؟

تفسیر آیات

قوم صالح نے جب اونٹنی کو مار ڈالا تو وہ کہنے لگے:

یٰصٰلِحُ ائۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنۡ کُنۡتَ مِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ (۷ اعراف: ۷۷)

اے صالح! اگر تم واقعی پیغمبر ہو تو ہمارے لیے وہ (عذاب) لے آؤ جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو۔

اس کے جواب میں حضرت صالح علیہ السلام فرماتے تھے: تم نیکی سے پہلے برائی کے لیے کیوں عجلت کرتے ہو۔ برائی سے مراد یہاں عذاب ہے اور حسنۃ سے مراد رحمت و مغفرت ہے۔ تم نے جس جرم کا ارتکاب کیا ہے اس کے لیے استغفار کرنی چاہیے تھی کہ اللہ کی رحمت تمہارے شامل حال ہو جائے۔ اس کی جگہ تم عذاب طلب کرتے ہو۔


آیت 46