آیت 34
 

قَالَتۡ اِنَّ الۡمُلُوۡکَ اِذَا دَخَلُوۡا قَرۡیَۃً اَفۡسَدُوۡہَا وَ جَعَلُوۡۤا اَعِزَّۃَ اَہۡلِہَاۤ اَذِلَّۃً ۚ وَ کَذٰلِکَ یَفۡعَلُوۡنَ﴿۳۴﴾

۳۴۔ ملکہ نے کہا: بادشاہ جب کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں تو اسے تباہ کرتے ہیں اور اس کے عزت داروں کو ذلیل کرتے ہیں اور یہ لوگ بھی اسی طرح کریں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ الۡمُلُوۡکَ اِذَا دَخَلُوۡا قَرۡیَۃً اَفۡسَدُوۡہَا: ملکہ نے جنگ کی مذمت کرنا شروع کی اور جنگی نتائج سے درباریوں کو آگاہ کیا کہ جنگ اپنے ہمراہ تباہی لاتی ہے اور معاشرے میں افراتفری پھیلتی ہے۔ عزت دار ذلیل اور ذلیل عزت دار بن جاتے ہیں چونکہ وہ اپنے مفتوحہ علاقے کی ہر چیز کو روند ڈالتے ہیں۔ اس مفتوحہ علاقے کے مزاحمتی عناصر کو خصوصی طور پر نشانہ بناتے ہیں۔ وہ حکومتی و سلطنتی عناصر ہوں گے۔

۲۔ وَ جَعَلُوۡۤا اَعِزَّۃَ اَہۡلِہَاۤ اَذِلَّۃً: فاتح قوم جب فتح کے نشے میں چور ہوتی ہے تو اپنے زیر نگیں قوم کی حرمت و عزت کو لوٹ لیتی ہے۔ البتہ اسلامی فاتحوں کے بارے میں گوسٹف لوبون اپنی کتاب حضارۃ العرب میں لکھتے ہیں :

چشم تاریخ نے عربوں کی طرح کسی انصاف پسند اور رحمدل فاتح کو نہیں دیکھا۔


آیت 34