آیات 20 - 21
 

وَ تَفَقَّدَ الطَّیۡرَ فَقَالَ مَا لِیَ لَاۤ اَرَی الۡہُدۡہُدَ ۫ۖ اَمۡ کَانَ مِنَ الۡغَآئِبِیۡنَ﴿۲۰﴾

۲۰۔ سلیمان نے پرندوں کا معائنہ کیا تو کہا: کیا بات ہے کہ مجھے ہدہد نظر نہیں آ رہا؟ کیا وہ غائب ہو گیا ہے؟

لَاُعَذِّبَنَّہٗ عَذَابًا شَدِیۡدًا اَوۡ لَاَاذۡبَحَنَّہٗۤ اَوۡ لَیَاۡتِیَنِّیۡ بِسُلۡطٰنٍ مُّبِیۡنٍ﴿۲۱﴾

۲۱۔ میں اسے ضرور سخت ترین سزا دوں گا یا میں اسے ذبح کر دوں گا مگر یہ کہ میرے پاس کوئی واضح عذر پیش کرے۔

تشریح کلمات

وَ تَفَقَّدَ:

( ف ق د ) کسی غائب چیز کا طلب کرنا۔ معائنہ کرنا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ تَفَقَّدَ الطَّیۡرَ: حضرت سلیمان علیہ السلام نے پرندوں کا معائنہ کیا تو ہد ہد نظر نہیں آیا۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہو گا کہ دنیا بھر کے تمام پرندے ان کی زیر سلطنت ہوں بلکہ ہو سکتا ہے زیر زمین پانی کا کھوج لگانے کے لیے ہدہد سے کام لیا جاتا ہو چونکہ کہا جاتا ہے کہ ہدہد کو زیر زمین پانی نظر آتا ہے۔ وہ کسی جگہ اپنا پر ہلائے وہاں زیر زمین پانی ہوتا ہے۔ چنانچہ یہی بات روایات میں بھی آئی ہے:

ان الھدھد یری الماء فی بطن الارض کما یری احدکم الدہن فی القارورۃ ۔ (بحار الانوار ۶۱: ۲۱)

ہدہد زیر زمین پانی کو اسی طرح دیکھتا ہے جس طرح تم شیشی میں تیل دیکھ لیتے ہو۔

لَا تَقْتُلُوا الْھُدْھُدَ فَاِنَّہُ کاَنَ دَلِیْلَ سُلَیْمَانَ عَلَی الْمَائِ وَکَانَ یَعْرِفُ قُرْبَ الْمَائِ وَ بُعْدَہُ ۔ ( مستدرک الوسائل ۱۶: ۱۸۲)

ہدہد کو نہ مارو یہ سلیمان کے لیے پانی کا کھوج لگانے والا تھا۔ یہ جانتا ہے پانی دور ہے یا نزدیک۔

۲۔ اَمۡ کَانَ مِنَ الۡغَآئِبِیۡنَ: کیا یہ (ہدہد) غائب ہونے والوں میں ہے؟ اس سے معلوم ہوا کہ پرندوں کی غیب و حضور پر مشتمل عسکری تنظیم تھی اور ساتھ یہ بھی معلوم ہوتا ہے غائب ہونا خلاف ورزی تھی۔

۳۔ لَاُعَذِّبَنَّہٗ عَذَابًا شَدِیۡدًا: ہدہد کا غیر حاضر رہنا خلاف ورزی تھی۔ ساتھ یہ معلوم ہوتا ہے کہ اسے حاضر ہونا پڑے گا ورنہ لَاُعَذِّبَنَّہٗ ’’میں اسے سزا دوں گا‘‘ نہ فرماتے۔

۴۔ اَوۡ لَیَاۡتِیَنِّیۡ بِسُلۡطٰنٍ مُّبِیۡنٍ: یا وہ اپنے غیب ہونے پر کوئی معقول دلیل پیش کرے گا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پرندہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے زیر نگین ایک مکلف فرد کی طرح ڈیوٹی دیتا تھا جسے خلاف ورزی پر سزا دی جاتی ہے اور معقول عذر پیش کرنے پر سزا معاف ہو جاتی ہے؟

مجمع البیان نے اس سوال کا جواب یہ دیا ہے:

پرندے کا بولنا اور اسے اپنے زمانے میں مکلف بنانا حضرت سلیمان علیہ السلام کا معجزہ ہے۔ اس لیے اسے سزا دینا درست ہوا۔

کیا حیوانات مکلف ہیں؟ وَ اِنۡ مِّنۡ شَیۡءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمۡدِہٖ ۔۔ (۱۷ اسراء: ۴۴) اور کُلٌّ قَدۡ عَلِمَ صَلَاتَہٗ وَ تَسۡبِیۡحَہٗ ۔۔ (۲۴ نور:۴۱) سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک حد تک ذمے داری ہے اور اس ذمے داری کی نوعیت ہمارے لیے مبہم ہے مگر اس ذمے داری پر ثواب و عقاب کا مترتب ہونا معلوم نہیں ہے۔


آیات 20 - 21