آیت 14
 

وَ جَحَدُوۡا بِہَا وَ اسۡتَیۡقَنَتۡہَاۤ اَنۡفُسُہُمۡ ظُلۡمًا وَّ عُلُوًّا ؕ فَانۡظُرۡ کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الۡمُفۡسِدِیۡنَ﴿٪۱۴﴾

۱۴۔ وہ ان نشانیوں کے منکر ہوئے حالانکہ ان کے دلوں کو یقین آگیا تھا، ایسا انہوں نے ظلم اور غرور کی وجہ سے کیا، پس اب دیکھ لو کہ ان مفسدوں کا کیا انجام ہوا۔

تشریح کلمات

جَحَدُوۡا:

( ج ح د ) جحد دل میں قبول، زبان سے انکار یا دل میں انکار، زبان سے قبول کرنے کو کہتے ہیں۔ (راغب)

تفسیر آیات

اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو معجزے انبیاء علیہم السلام کو دیے جاتے ہیں ان میں کسی قسم کا نقص نہیں ہوتا کہ انبیاء علیہم السلام کی نبوت پر پوری طرح دلیل نہ بنیں اور شک و شبہ کے لیے کوئی گنجائش چھوڑ دیں۔

وہ ان معجزات کو قلباً تسلیم کرلینے کے باوجود ایمان نہیں لاتے۔ اس کے دو محرکات ہیں:

ظُلۡمًا: ایک عناد اور دشمنی کی بنیاد پر جسے قرآن نے ظلم سے تعبیر کیا ہے۔

ii۔ وَّ عُلُوًّا: دوسرا محرک ان کا احساس برتری اور تکبر ہے۔ کہتے ہیں: اَنُؤۡمِنُ لِبَشَرَیۡنِ مِثۡلِنَا ۔۔ (۲۳ مؤمنون: ۴۷) کیا ہم اپنے جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں۔ مکہ کے کفار کہتے تھے: کیا ہم عبداللہ کے یتیم کی بالادستی قبول کریں ؟

اہم نکات

۱۔ ایمان نہ لانا، دلیل میں نقص کی وجہ سے نہیں ، عناد و تکبر کی وجہ سے ہے۔


آیت 14