آیت 3
 

الَّذِیۡنَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ ہُمۡ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ یُوۡقِنُوۡنَ﴿۳﴾

۳۔ جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔

تفسیر آیات

قرآن ہمیشہ ایمان کے بعد عمل صالح کا ذکر فرماتا ہے۔ یہاں عمل صالح کی جگہ نماز اور زکوٰۃ کا ذکر فرمایا کہ اعمال صالحہ کے اولین مصداق نماز اور زکوٰۃ ہیں۔ ساتھ اس بات کی بھی وضاحت ہو جائے کہ قرآن کی بشارت صرف ایمان کے دعویٰ سے نہیں ملتی، جب تک اس کے ثبوت کے لیے نماز و زکوٰۃ جیسے گواہ موجود نہ ہوں۔

وَ ہُمۡ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ یُوۡقِنُوۡنَ: اگر اعمال صالحہ کے ساتھ آخرت پر ایمان نہیں ہے یہ اعمال حبط ہو جاتے ہیں جیسا کہ:

وَ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ لِقَآءِ الۡاٰخِرَۃِ حَبِطَتۡ اَعۡمَالُہُمۡ ۔۔۔۔ (۷ اعراف: ۱۴۷)

اور جنہوں نے ہماری آیات اور آخرت کی پیشی کی تکذیب کی ان کے اعمال ضائع ہو گئے۔


آیت 3