آیت 215
 

وَ اخۡفِضۡ جَنَاحَکَ لِمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۲۱۵﴾ۚ

۲۱۵۔ اور مومنین میں سے جو آپ کی پیروی کریں ان کے ساتھ تواضع سے پیش آئیں۔

تشریح کلمات

وَ اخۡفِضۡ:

( خ ف ض ) الخفض جھکنے کے معنوں میں ہے۔

جَنَاحَکَ:

( ج ن ح ) الجناح پرندے کا بازو۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اخۡفِضۡ جَنَاحَکَ: کا لفظی ترجمہ پروں کا نیچے رکھنا ہے۔ یہ محاورہ ہے نرمی برتنے، مہر و محبت کا اظہار کرنے کے لیے چونکہ پرندے زمین پر اترتے ہوئے پروں کو نیچے کر دیتے ہیں اور مہر و محبت کے پر اپنے چوزوں کے لیے پھیلا کر نیچے کر دیتے ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم مل رہا ہے کہ جو چند افراد اس وقت مؤمن بن گئے ہیں ان کی مہر و محبت کے ساتھ حفاظت کرو۔

چنانچہ سورہ توبۃ آیت ۱۲۸ میں فرمایا:

لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ﴿﴾

بتحقیق تمہارے پاس خود تم ہی میں سے ایک رسول آیا ہے تمہیں تکلیف میں دیکھنا ان پر شاق گزرتا ہے، وہ تمہاری بھلائی کا نہایت خواہاں ہے اور مومنین کے لیے نہایت شفیق، مہربان ہے۔

وہ تمہاری بھلائی کا نہایت خواہاں ہے اور مؤمنین کے لیے نہایت شفیق مہربان ہے۔ من المؤمنین سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ دعوت ذوالعشیرۃ سے پہلے چند افراد مؤمن تھے۔ وہ حضرت خدیجہ (س) کے گھر کے تمام افراد مؤمن تھے۔

اہم نکات

۱۔ رحیم و مہربان رب کا نمائندے اللہ کی رحمت و مہربانی کی بھی نمائندگی کرتے ہیں۔


آیت 215