آیات 210 - 212
 

وَ مَا تَنَزَّلَتۡ بِہِ الشَّیٰطِیۡنُ﴿۲۱۰﴾

۲۱۰۔ اور اس قرآن کو شیاطین نے نہیں اتارا

وَ مَا یَنۡۢبَغِیۡ لَہُمۡ وَ مَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ﴿۲۱۱﴾ؕ

۲۱۱۔ اور نہ یہ کام ان سے کوئی مناسبت رکھتا ہے اور نہ ہی وہ استطاعت رکھتے ہیں۔

اِنَّہُمۡ عَنِ السَّمۡعِ لَمَعۡزُوۡلُوۡنَ﴿۲۱۲﴾ؕ

۲۱۲۔ وہ تو یقینا (وحی کے) سننے سے بھی دور رکھے گئے ہیں۔

تفسیر آیات

کفار قریش کا سب سے بڑا الزام یہ تھا: محمد کاہن ہے دوسرے کاہنوں کی طرح۔ محمد کا شیاطین سے رابطہ قائم ہوا ہے اور یہ شیاطین اس قسم کا کلام بنا کر لاتے ہیں۔

جواب میں فرمایا: یہ شیاطین کا کلام نہیں ہے پھر اس کی وجوہات بیان فرمائیں:

اول: یہ کہ وَ مَا یَنۡۢبَغِیۡ لَہُمۡ اس کلام اور شیاطین میں کوئی مناسبت نہیں ہے۔ کہاں یہ ملکوتی کلام اور کہاں شیاطین۔ قرآنی تعلیمات، افکار، اخلاق، حقائق، رموز، اسرار اور شیاطین کی شرارت، خرافات اور فسادات میں کوئی تناسب نہیں ہے۔ خود وقت کے کاہن بھی تو گواہی دیتے تھے کہ اس قرآن کی کاہن کے کلام کے ساتھ کوئی مناسبت نہیں ہے۔

دوم: یہ کہ وَ مَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ شیاطین کی قدرت میں نہیں ہے کہ وہ اس قسم کا کلام پیش کریں۔ اگر ممکن ہوتا تو خود مشرکین، کاہنوں کے ذریعے جنات و شیاطین سے رابطہ کر کے قرآن کا مقابلہ کرتے اور شیاطین کے ذریعے قرآن جیسا کلام پیش کرتے۔

سوم: یہ کہ عَنِ السَّمۡعِ لَمَعۡزُوۡلُوۡنَ شیاطین آسمانی خبریں سننے سے دور رکھے گئے ہیں۔ اب وہ لپکتے شعلوں کی زد میں ہیں۔

اہم نکات

۱۔ خود کلام الٰہی میں ایسے شواہد موجود ہیں کہ یہ غیر اللہ کا کلام نہیں ہو سکتا۔


آیات 210 - 212