آیات 198 - 199
 

وَ لَوۡ نَزَّلۡنٰہُ عَلٰی بَعۡضِ الۡاَعۡجَمِیۡنَ﴿۱۹۸﴾ۙ

۱۹۸۔ اور اگر ہم اس قرآن کو کسی غیر عربی پر نازل کرتے،

فَقَرَاَہٗ عَلَیۡہِمۡ مَّا کَانُوۡا بِہٖ مُؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۹۹﴾ؕ

۱۹۹۔ اور وہ اسے پڑھ کر انہیں سنا دیتا تب بھی یہ اس پر ایمان نہ لاتے ۔

تشریح کلمات

اعجم:

( ع ج م ) غیر فصیح اور جو اپنے ما فی الضمیر کو بیان نہ کر سکے۔

تفسیر آیات

یہ قرآن جو عربی میں واضح البیان ہے اگر کسی غیر عربی زبان میں نازل کرتے تو یہ کہہ کر اسے رد کرتے کہ اس پر ہم کیسے ایمان لے آئیں اس کی زبان ہمارے لیے قابل فہم نہیں ہے۔

بعض اس آیت کی اس طرح تفسیر کرتے ہیں:

ہم نے قرآن کو عربی زبان میں عربی بولنے والے شخص پر نازل کیا تو تم نے کہا: یہ اس نے خود تصنیف کیا ہے لیکن اگر ہم یہ قرآن عربی زبان میں کسی غیر عرب پر نازل کرتے اور وہ تم کو پڑھ کر سناتا تو بھی تم یہ کہہ کر ایمان لانے سے انکار کرتے کہ یہ صریح جادو ہے کیونکہ غیر عرب عربی میں بات کر رہا ہے۔

یہ تفسیر سورہ حٓم سجدہ کی آیت ۴۴ کی روشنی میں قابل قبول نہیں ہے جس میں ارشاد فرمایا:

وَ لَوۡ جَعَلۡنٰہُ قُرۡاٰنًا اَعۡجَمِیًّا لَّقَالُوۡا لَوۡ لَا فُصِّلَتۡ اٰیٰتُہٗ ۔۔۔۔۔

اور اگر ہم اس قرآن کو عجمی زبان میں قرار دیتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیات کو کھول کر بیان کیوں نہیں کیا گیا؟

غیر عربی ہونے کی وجہ سے ان کے لیے مبہم ہوتا اور اسی کو بہانہ بنا کر رد کرتے۔ جب کہ اب یہ قرآن فصیح اور واضح البیان عربی میں ہے پھر بھی ایمان نہیں لاتے۔

اہم نکات

۱۔ جن لوگوں نے ایمان نہیں لانا ہوتا ان کے لیے عذر بنانا مشکل نہیں ہوتا۔


آیات 198 - 199