آیت 28
 

قَالَ رَبُّ الۡمَشۡرِقِ وَ الۡمَغۡرِبِ وَ مَا بَیۡنَہُمَا ؕ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ﴿۲۸﴾

۲۸۔ موسیٰ نے کہا: وہ مشرق و مغرب اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے کا رب ہے، اگر تم عقل رکھتے ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ خود فرعون اور اس کے آبا و اجداد کو ایک رب کے بندے اور محکوم بتانے کے بعد جغرافیائی اعتبار سے محسوس ترین علاقوں کا ذکر فرمایا کہ جس رب کی طرف سے آیا ہوں وہ مشرق و مغرب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب ہے۔

اس میں یہ اشارہ بھی ہے: میرا رب مشرق و مغرب کا رب ہے۔ اس لیے شروق و غروب اس کے ہاتھ میں ہیں۔

۳۔ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ: اگر تم عقل سے کام لو تو تمہیں معلوم ہے کہ مشرق سے جس چیز کا طلوع، مغرب میں جس چیز کا غروب ہوتا ہے وہ کس کے ہاتھ میں ہے۔ کیا تمہارے ہاتھ میں ہے یا میرے رب کے ہاتھ میں ؟ اس جملے سے فرعون کے ان کے رب اعلیٰ رع یعنی سورج کا نمائندہ ہونے کے نظریے پر کاری ضرب لگائی۔

یہاں پر فرعون کی قانونی حیثیت پر بھرپور حملہ ہوا تو ہر جابر کی طرح فرعون نے بھی منطق کے مقابلے میں اپنی طاقت کے استعمال کا عندیہ دیا۔


آیت 28