آیت 22
 

وَ تِلۡکَ نِعۡمَۃٌ تَمُنُّہَا عَلَیَّ اَنۡ عَبَّدۡتَّ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ ﴿ؕ۲۲﴾

۲۲۔ اور تم مجھ پر اس بات کا احسان جتاتے ہو کہ تم نے بنی اسرائیل کو غلام بنائے رکھا ہے؟ (یہ تو غلامی تھی احسان نہیں تھا)۔

تفسیر آیات

۱۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام جواب میں الزام خود فرعون پر عائد کرتے ہیں: تیرے گھر میں پرورش پانے کی نوبت خود تیرے ظلم و ستم کی وجہ سے آئی کہ میری والدہ نے تیرے ہی خوف سے مجھے دریا میں ڈال دیا تھا ورنہ اپنے اسی گھر میں پرورش پاتا۔

۲۔ تَمُنُّہَا عَلَیَّ اَنۡ عَبَّدۡتَّ: یہ درحقیقت ایسا ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنایا۔ اس غلام بنانے کا احسان جتاتے ہو۔ غلام بنانا ظلم ہے، احسان نہیں۔


آیت 22