آیت 21
 

فَفَرَرۡتُ مِنۡکُمۡ لَمَّا خِفۡتُکُمۡ فَوَہَبَ لِیۡ رَبِّیۡ حُکۡمًا وَّ جَعَلَنِیۡ مِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ﴿۲۱﴾

۲۱۔اسی لیے جب میں نے تم لوگوں سے خوف محسوس کیا تو میں نے تم سے گریز کیا پھر میرے رب نے مجھے حکمت عنایت فرمائی اور مجھے رسولوں میں سے قرار دیا۔

تفسیر آیات

۳۔ فَفَرَرۡتُ مِنۡکُمۡ لَمَّا خِفۡتُکُمۡ: اس سے معلوم ہوا کہ جب جان کا خطرہ ہے تو ہر وسیلے سے اپنی جان بچانی چاہیے، اگر جان دینے میں اپنے مشن اور اپنی امت کی مصلحت نہ ہو۔

۴۔ فَوَہَبَ لِیۡ رَبِّیۡ حُکۡمًا: پھر میرے رب نے مجھے حکم عنایت فرمایا۔ حکم سے مراد حق اور واقع کے مطابق اٹل فیصلہ ہے۔ یعنی جو فیصلہ واقع کے مطابق ہو وہ حکم ہے۔ چنانچہ واقع بینی کو حکم کہتے ہیں۔ حکم سے مراد نبوت نہیں ہو سکتی چونکہ قرآن میں حکم اور نبوت جدا ذکر ہوا: اٰتَیۡنٰہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحُکۡمَ وَ النُّبُوَّۃَ ۔۔۔۔ (۶ انعام: ۸۹)

۵۔ وَّ جَعَلَنِیۡ مِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ: اور مجھے مرسلین میں سے قرار دیا۔ اس تعبیر میں ضمناً یہ بتا دیا کہ میں کوئی انوکھا مرسل نہیں ہوں۔ دیگر مرسلین بھی آئے ہیں۔میں ان میں سے ہوں۔


آیت 21