آیت 72
 

وَ الَّذِیۡنَ لَا یَشۡہَدُوۡنَ الزُّوۡرَ ۙ وَ اِذَا مَرُّوۡا بِاللَّغۡوِ مَرُّوۡا کِرَامًا﴿۷۲﴾

۷۲۔ اور (عباد الرحمن وہ ہیں) جو لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب بیہودہ باتوں سے ان کا گزر ہوتا ہے تو شریفانہ انداز سے گزر جاتے ہیں۔

تشریح کلمات

الزُّوۡرَ:

( ز و ر ) قول الزور جھوٹی بات کے معنوں میں ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ عِبَادُ الرَّحۡمٰنِ کی نویں صفت یہ ہے کہ لَا یَشۡہَدُوۡنَ الزُّوۡرَ وہ جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ اگر ہم الزُّوۡرَ کو ہم لغویات کے معنوں میں لیں تو معنی یہ ہو جائیں گے: مؤمن لغو مجالس میں حاضر نہیں ہوتے۔ المیزان کے نزدیک دوسرے معنی پر ذیل آیت قرینہ ہے۔ یعنی وَ اِذَا مَرُّوۡا بِاللَّغۡوِ قرینہ ہے۔

۲۔ وَ اِذَا مَرُّوۡا بِاللَّغۡوِ مؤمن لغویات میں مشغول نہیں ہوتے بلکہ جب لغویات میں مشغول لوگوں سے ان کا گزر ہو جائے تو شریفانہ گزر جاتے ہیں۔ ان میں شامل ہوتے ہیں اور نہ ان سے بے جا الجھتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔مؤمن کی زندگی کے لمحات قیمتی ہوتے ہیں۔ لغویات میں مشغول ہونے کی گنجائش نہیں ہوتی۔


آیت 72