آیت 47
 

وَ ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الَّیۡلَ لِبَاسًا وَّ النَّوۡمَ سُبَاتًا وَّ جَعَلَ النَّہَارَ نُشُوۡرًا﴿۴۷﴾

۴۷۔ اور وہ وہی ہے جس نے تمہارے لیے رات کو پردہ اور نیند کو سکون اور دن کو مشقت کے لیے بنایا۔

تفسیر آیات

۱۔ جَعَلَ لَکُمُ الَّیۡلَ لِبَاسًا: اس نے تمہاری تنظیم حیات و تدبیر زندگی کے لیے رات کی تاریکی کو بھی اس نظام کا حصہ بنا دیا ہے۔ چنانچہ رات کی تاریکی کا لباس پہنا کر اس مضطرب الحال انسان کو ان چیزوں سے الگ کر دیا جن میں یہ دن بھر مگن رہتا ہے تاکہ اسے سکون اور تھکے ہوئے اعصاب کو آرام مل جائے اور زندگی کی نبرد آزمائی میں ہونے والی ناکامیوں سے خستہ حال انسان دوبارہ بحال ہو جائے۔ اس طرح نیند اعادۂ حیات کے لیے ایک وقتی موت ہے اور ادامہ حیات کے لیے ایک چارجنگ سسٹم ہے۔

۲۔ وَّ جَعَلَ النَّہَارَ نُشُوۡرًا: دن کو اس تدبیری نظام میں خود حیات کا درجہ حاصل ہے۔ چنانچہ دن کو نُشُوۡرًا سے تعبیر فرمایا۔ نُشُوۡرًا منتشر ہونا، پھیلنا، دوڑ دھوپ کرنا کے معنوں میں ہے اور نشر ، حیات اور زندگی کے معنوں میں بھی ہے:

ثُمَّ اِذَا شَآءَ اَنۡشَرَہٗ ﴿﴾ (۸۰ عبس: ۲۲)

پھر جب اللہ چاہے گا اسے اٹھالے گا۔

اہم نکات

۱۔ لیل، نوم، نہار ، تدبیر حیات کے تین ستون۔


آیت 47