آیت 38
 

وَّ عَادًا وَّ ثَمُوۡدَا۠ وَ اَصۡحٰبَ الرَّسِّ وَ قُرُوۡنًۢا بَیۡنَ ذٰلِکَ کَثِیۡرًا﴿۳۸﴾

۳۸۔ اور یہی (حشر) عاد اور ثمود اور اصحاب الرس کا بھی ہوا ہے اور ان کے درمیان بہت سی امتوں کا بھی۔

تفسیر آیات

قوم عاد و ثمود کی تشریح اس سے پہلے سورہ ہائے اعراف، ہود میں ہو چکی۔

اصحاب الرس کون تھے؟

اصحاب الرس کے بارے میں اقوال بہت مختلف اور مضطرب ہیں۔ نہج البلاغۃ میں آیا ہے:

اَیْنَ اَصْحَابُ مَدَائِنِ الرَّسِّ الَّذِینَ قَتَلُوا النّبِیِّینَ ۔۔۔۔ (نہج البلاغۃ خ ۱۸۲)

کہاں ہیں اصحاب الرس کے شہروں کے باشندے جنہوں نے نبیوں کو قتل کیا۔

اس فرمان سے معلوم ہوتا ہے یہاں کئی شہر آباد تھے۔ تفسیر صافی میں قمی سے نقل کیا ہے۔ رَس آزربائیجان کے ایک علاقے کے ایک شہر کا نام ہے۔ محمد عبدہ کے مطابق یہ وہی شہر ہے جسے آج کل نہر ارس کہتے ہیں۔ اس کے معنی کنویں سے کیے گئے ہیں۔ روایت ہے کہ اس قوم نے اپنے نبی کو کنویں میں پھینک کر قتل کیا تھا۔ والعلم عنداللہ ۔


آیت 38