آیت 32
 

وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَوۡ لَا نُزِّلَ عَلَیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ جُمۡلَۃً وَّاحِدَۃً ۚۛ کَذٰلِکَ ۚۛ لِنُثَبِّتَ بِہٖ فُؤَادَکَ وَ رَتَّلۡنٰہُ تَرۡتِیۡلًا﴿۳۲﴾

۳۲۔ اور کفار کہتے ہیں: اس (شخص) پر قرآن یکبارگی نازل کیوں نہیں ہوا ؟ (بات یہ ہے کہ) اس طرح (آہستہ اس لیے اتارا) تاکہ اس سے ہم آپ کے قلب کو تقویت دیں اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھ کر سنایا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا: کفار کا ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ یہ قرآن اگر اللہ کی طرف سے ہوتا تو توریت، انجیل اور زبور کی طرح دفعتہ نازل ہوتا۔ تدریجی نزول کا مطلب یہ ہے کہ موقع محل کی مناسبت سے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے خود بنا کر جوڑ دینا ممکن ہو جاتا ہے۔

جواب: اول تو یہ بات درست نہیں کہ کتب آسمانی دفعتہ نازل ہوتی رہی ہیں۔ سابقہ کتب بھی تدریجاً نازل ہوئی ہیں۔ چنانچہ توریت اٹھارہ سالوں میں نازل ہوئی۔ خود توریت کی صریح عبارت اس پر شاہد ہے۔ (تفسیر المراغی ۱۹: ۱۲)

ثانیاً: قرآن ایک امت کی تربیت اور ایک معاشرے کی بنیاد رکھنے کے لیے نازل ہوا ہے۔ ایک ناخواندہ قوم کی تربیت، جدید مطالب کو ذہنوں میں راسخ کرنے کے لیے ان تعلیمات کو اس وقت بیان کرنا ضروری تھا جب اس کی ضرورت پیش آتی۔ ضرورت کے بعد بیان شدہ تعلیمات ذہنوں میں بہتر طریقے سے راسخ ہو جاتی ہیں۔ ان تعلیمات کو ناخواندہ قوم میں رائج کرنا دفعتاً ایک کتاب کے پڑھانے سے ممکن نہ تھا۔ اس عظیم انقلاب کی جڑوں کو مضبوط کرنے کے لیے فطرت سے ہم آہنگ تدریجی قدم اٹھانا ضروری تھا۔

۲۔ کَذٰلِکَ ۚۛ لِنُثَبِّتَ بِہٖ فُؤَادَکَ: قرآن کے تدریجی نزول میں قلب رسولؐ کی تقویت مطلوب ہے۔ تدریجی نزول سے بار رسالت کی سنگینی اٹھانے اور اس کے درجہ بدرجہ وقتاً فوقتاً نفاذ میں آسانی آ جاتی ہے۔ خود قرآن فرماتا ہے بار رسالت سنگین ہے:

اِنَّا سَنُلۡقِیۡ عَلَیۡکَ قَوۡلًا ثَقِیۡلًا﴿﴾ ۔۔۔۔ (۷۳ مزمل: ۵)

عنقریب آپ پر ہم ایک بھاری حکم (کا بوجھ) ڈالنے والے ہیں۔

ہر مشکل مرحلے میں وحی کے ذریعے اللہ سے رابطہ قائم ہونے سے قلب رسولؐ کو تقویت ملتی ہے۔ قانون و شریعت کے ضرورت کے موقع پر نفاذ سے امت کے دلوں میں جدید قانون اس طرح دل نشین ہوتے ہیں جس طرح طب کے طالب علم کو تشریح کے موقع پر آپریشن کا طریقہ سمجھایا جائے تو دل نشین ہو تا ہے۔

۳۔ وَ رَتَّلۡنٰہُ تَرۡتِیۡلًا: اسی لیے تدریجی حکمت عملی کو اختیار کرتے ہوئے فرمایا: ہم نے ٹھہر ٹھہر کر اس قرآن کو پڑھ کر سنایا ہے۔


آیت 32