آیت 31
 

وَ کَذٰلِکَ جَعَلۡنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا مِّنَ الۡمُجۡرِمِیۡنَ ؕ وَ کَفٰی بِرَبِّکَ ہَادِیًا وَّ نَصِیۡرًا﴿۳۱﴾

۳۱۔ اور اس طرح ہم نے ہر نبی کے لیے مجرمین میں سے بعض کو دشمن بنایا ہے اور ہدایت اور مدد دینے کے لیے آپ کا رب کافی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ کَذٰلِکَ جَعَلۡنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا: ہر نبی کے لیے مجرمین میں سے ہم نے دشمن بنایا۔ جَعَلۡنَا ہم نے بنایا کا مطلب ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی سنت جاریہ اور روشِ کلی یہ ہے کہ حق اور باطل میں سے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ نہ حق کی جانبداری میں طاقت استعمال فرماتا ہے، نہ باطل کو حق قبول کرانے کے لیے طاقت کو ذریعہ بناتا ہے۔ اس طرح اللہ فرماتا ہے کہ ہم نے ہر نبی کے مقابلے اس کے دشمن کو اپنا کردار ادا کرنے کا موقع دیا ہے۔ اس موقع دینے کو جَعَلۡنَا فرمایا ہے۔ فافہم ذلک ۔

۲۔ وَ کَفٰی بِرَبِّکَ ہَادِیًا وَّ نَصِیۡرًا: ان کی دشمنی سے آپؐ کی رسالت متاثر نہ ہو گی کیونکہ ہَادِیًا ہدایت دینے کے لیے اللہ کافی ہے۔ اسی کی طرف سے ہدایت مل جاتی ہے۔ وَّ نَصِیۡرًا نصرت و یاری کے لیے بھی اللہ کافی ہے جو آپؐ اور آپ کے دین کی مدد کرے گا۔ یہ عدو اگر آپؐ سے دشمنی کرتے ہیں تو آپؐ ان سے بے نیاز ہیں۔ جس کا مددگار اللہ ہو اس سے زیادہ بے نیاز اور کون ہو گا۔

اہم نکات

۱۔ جس کا ہادی اور نصیر اللہ ہو اسے دشمن کوئی گزند نہیں پہنچا سکتا۔


آیت 31