آیت 50
 

اَفِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ اَمِ ارۡتَابُوۡۤا اَمۡ یَخَافُوۡنَ اَنۡ یَّحِیۡفَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ وَ رَسُوۡلُہٗ ؕ بَلۡ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ﴿٪۵۰﴾

۵۰۔ کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے یا انہیں کوئی شبہ یا ڈر ہے کہ کہیں اللہ اور اس کا رسول ان کے ساتھ ظلم نہ کریں؟ (نہیں) بلکہ یہ لوگ خود ظالم ہیں۔

تشریح کلمات

یَّحِیۡفَ:

( ح ی ف ) حیف فیصلہ کرنے میں ایک جانب کو جھک جانا۔ انصاف نہ کرنا۔

تفسیر آیات

۱۔ اَفِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ: اللہ اور رسولؐ کے فیصلے کو مسترد کرنے کی چند وجوہات ہو سکتی ہیں: ان میں سے ایک قلب کی بیماری ہے جس کی وجہ سے وہ حق کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔

۲۔ اَمِ ارۡتَابُوۡۤا: دوسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ انہیں اس بات میں شک ہے کہ رسول برحق ہیں یا جو فیصلہ رسول صادر فرماتے ہیں وہ اللہ کی طرف سے ہے۔

۳۔ اَمۡ یَخَافُوۡنَ اَنۡ یَّحِیۡفَ: تیسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ انہیں یہ خوف لاحق ہے کہ اللہ اور اس کے رسول درست فیصلہ نہ کریں اور اپنے فیصلے میں ناانصافی کریں۔

۴۔ بَلۡ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ: مذکورہ اسباب میں سے کوئی ایک بات بھی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو حَکَمْ (قاضی) بنانے کے لیے رکاوٹ نہیں بنی:

پہلی بات: دلوں میں بیماری کی وجہ سے وہ رسول کے فیصلے کے منکر نہیں ہیں۔ اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان کے دلوں میں بیماری نہیں ہے بلکہ یہ ثابت ہوتا ہے کہ بیماری انکار کا سبب نہیں ہے چونکہ قلبی بیماری اگر سبب ہوتی تو وہ کسی صورت میں بھی رسول کے فیصلے کو تسلیم نہ کرتے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ اپنے مفاد یا نقصان نہ ہونے کی صورت میں یہ تسلیم کرتے ہیں۔

دوسری بات: انہیں رسولؐ کی رسالت پر شک و شبہ ہو۔ ایسا بھی نہیں ہے۔ وہ رسولؐ کی حقانیت جانتے ہیں۔

تیسری بات: وہ یہ خوف رکھتے ہوں کہ رسولؐ اپنے فیصلے میں ناانصافی کریں گے۔ ایسا بھی نہیں ہے۔ رسولؐ کی سیرت اور عدل و انصاف ان کے سامنے ہے۔ یہ ساری باتیں رسولؐ کے فیصلے کو مسترد کرنے کا سبب نہیں ہیں: بَلۡ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ۔

واحد سبب یہ ہے کہ وہ دوسروں کا حق مارنا چاہتے ہیں۔ دوسروں کا مال ظلم و ستم سے کھانا چاہتے ہیں۔ یہ خود ناانصافی کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں علم ہے رسولؐ ناانصافی نہیں کریں گے اس لیے وہ رسول کے فیصلے کی طرف رجوع کرنا نہیں چاہتے۔

بعض مفسرین اس آیت کی اس طرح تفسیر کرتے ہیں:

کیا یہ لوگ قلب کی بیماری یا رسالت محمدی میں شک و شبہ یا فیصلے میں اللہ اور رسول کی طرف سے ناانصافی کے خوف کی وجوہ میں سے کسی ایک وجہ سے رسولؐ کے فیصلے کا انکار کر رہے ہیں؟ استفہام انکاری ہے۔ ان میں سے کسی ایک وجہ سے نہیں ہے بلکہ یہ ظالم لوگ ہیں۔ ان میں یہ تمام وجوہ موجود ہیں۔ قلب کی بیماری بھی ہے۔ رسالت محمدیؐ میں شبہ بھی رکھتے ہیں۔ رسولؐ کے فیصلے کو جانبداری اور ناانصافی پر محمول کرتے ہیں۔


آیت 50