آیت 38
 

لِیَجۡزِیَہُمُ اللّٰہُ اَحۡسَنَ مَا عَمِلُوۡا وَ یَزِیۡدَہُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ ﴿۳۸﴾

۳۸۔ تاکہ اللہ انہیں ان کے بہترین اعمال کی جزا دے اور اپنے فضل سے انہیں مزید بھی عطا کرے اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب دے دیتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ لِیَجۡزِیَہُمُ اللّٰہُ: یہ مردان حق تجارت و بیع کو چھوڑ کر ذکر خدا، نماز، زکوٰۃ اس لیے بجا لاتے ہیں تاکہ اللہ ان کے ان نیک اعمال کی جزا دے۔ عبادت بجا لانے کا محرک ثواب ہو تو یہ کوئی نقص نہیں ہے۔

۲۔ وَ یَزِیۡدَہُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ: اللہ ان کے اعمال صالحہ کے مطابق میں ثواب عنایت کرنے کے بعد اپنے فضل وکرم سے مزید عنایت فرمائے گا۔ یہ نہایت قابل توجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤمنین کو ثواب عنایت فرماتے ہوئے صرف ان کے اعمال کو سامنے نہیں رکھے گا بلکہ اپنی طرف سے مزید تفضل فرمائے گا یعنی مومنین کو دو قسم کے ثواب ملیں گے:

i۔ اپنے اعمال کے مقابلے میں ایک نیکی کے مقابلے میں دس نیکیوں کا ثواب، کبھی ایک نیکی کے مقابلے میں سات سو نیکیوں کا ثواب، جیسے راہ خدا میں انفاق کا ثواب ہے۔ یہ ثواب ایک حساب اور استحقاق کے مطابق ہو گا۔

ii۔ دوسرا وہ ثواب ہے جو کسی عمل اور استحقاق کی بنیاد پر نہیں بلکہ اللہ اپنی طرف سے از راہ تفضل عنایت فرمائے گا۔ یہ ثواب بغیر حساب، بغیر استحقاق ہو گا۔ البتہ یہ بات پیش نظر رہے کہ انسان کا کچھ عمل صالح ہو تو اللہ مزید تفضل فرمائے گا۔ اگر سرے سے کوئی عمل نہ ہو تو تفضل کی نوبت نہیں آتی۔

۳۔ وَ اللّٰہُ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ: جس کے ساتھ اللہ کی مشیت ہو جائے اسے بغیر استحقاق، بغیر محاسبہ عنایت فرمائے گا۔ واضح رہے اللہ کی مشیت اندھی بانٹ نہیں ہوتی۔ وہ صرف اہل کو عنایت فرمائے گا۔

اہم نکات

۱۔ مؤمن کو اپنے اعمال سے زیادہ فضل خدا سے امید رکھنی چاہیے۔


آیت 38