آیت 115
 

اَفَحَسِبۡتُمۡ اَنَّمَا خَلَقۡنٰکُمۡ عَبَثًا وَّ اَنَّکُمۡ اِلَیۡنَا لَا تُرۡجَعُوۡنَ﴿۱۱۵﴾

۱۱۵۔ کیا تم نے یہ خیال کیا تھا کہ ہم نے تمہیں عبث خلق کیا ہے اور تم ہماری طرف پلٹائے نہیں جاؤ گے؟

تفسیر آیات

۱۔ عَبَثًا: کھیل کے طور پر۔ کھیل کے لیے دونوں معنی مراد لیے جا سکتے ہیں:

i۔ تم نے یہ خیال کر رکھا تھا کہ تمہاری خلقت کے سامنے کوئی معقولیت، کوئی غرض نہیں ہے۔ اس زندگی کا کوئی حساب، کوئی جوابدہی نہیں ہے۔

ii۔ کیا تمہارا یہ عقیدہ تھا: وَّ اَنَّکُمۡ اِلَیۡنَا لَا تُرۡجَعُوۡنَ تمہیں ہمارے سامنے حاضر ہونا نہیں ہے؟ ظالم مظلوم یکساں ہیں، مجرم اور نیک برابر ہیں؟

اہم نکات

۱۔ اگر قیامت کا روز حساب نہ ہوتا تو خلقت عبث ہو جاتی ہے۔


آیت 115