آیت 30
 

اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ وَّ اِنۡ کُنَّا لَمُبۡتَلِیۡنَ﴿۳۰﴾

۳۰۔ اس (واقعے) میں یقینا نشانیاں ہیں اور ہم آزمائش کر گزریں گے ۔

تفسیر آیات

نوح علیہ السلام کے قصے میں دو باتیں قابل توجہ قرار دی گئی ہیں:

۱۔ ایک تو یہ ہے کہ اس واقعے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت سے معجزوں کا اظہار ہوا۔ طوفان سے پہلے اس کی خبر دینا۔ کشتی بنانے کا حکم دینا۔ طوفان شروع ہونے کی علامتوں کا ذکر کرنا۔ پھر مقررہ وقت پر طوفان آنا۔ اہل ایمان کو کشتی کے ذریعے نجات دلانا۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے معجزات ہیں جن سے اللہ کی طرف سے آنے والے رسولوں کا برحق ہونا ثابت ہوتا ہے۔

۲۔ دوسری بات آزمائش و امتحان ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام کو ایک طویل مدت تک ایک سرکش قوم کے ساتھ واسطہ پڑا جو بہت بڑا اور طویل امتحان تھا۔ پھر طوفان کا آنا جہاں معجزہ ہے وہاں منکروں کے لیے عذاب بھی تھا۔

اہم نکات

۱۔ بعض مقامات رسالت الٰہی کے لیے سازگار ہوتے ہیں: مُنۡزَلًا مُّبٰرَکًا ۔۔۔۔


آیت 30