آیات 21 - 22
 

وَ اِنَّ لَکُمۡ فِی الۡاَنۡعَامِ لَعِبۡرَۃً ؕ نُسۡقِیۡکُمۡ مِّمَّا فِیۡ بُطُوۡنِہَا وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَنَافِعُ کَثِیۡرَۃٌ وَّ مِنۡہَا تَاۡکُلُوۡنَ ﴿ۙ۲۱﴾

۲۱۔ اور تمہارے لیے جانوروں میں یقینا ایک درس عبرت ہے، ان کے شکم سے ہم تمہیں (دودھ)پلاتے ہیں اور ان میں تمہارے لیے (دیگر) بہت سے فوائد ہیں اور ان میں سے کچھ کو تم کھاتے بھی ہو۔

وَ عَلَیۡہَا وَ عَلَی الۡفُلۡکِ تُحۡمَلُوۡنَ﴿٪۲۲﴾

۲۲۔ اور ان جانوروں پر اور کشتیوں پر تم سوار کیے جاتے ہو۔

تشریح کلمات

لَعِبۡرَۃً:

( ع ب ر ) ایک حال سے دوسرے حال کی طرف منتقل ہونے کے معنوں میں ہے۔ اسی سے عبرت ہے جو اس حالت کو کہتے ہیں جس سے ایک محسوس چیز کی معرفت سے غیر محسوس چیز کی معرفت حاصل ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ فِی الۡاَنۡعَامِ لَعِبۡرَۃً: ان چوپاؤں کو انسان کے لیے مسخر دیکھ کر تمہیں اس ذات کی معرفت کرنی چاہیے جس نے ان چوپاؤں کو تمہارے لیے مسخر کیا ہے۔ اسی ذات کو مدبر اور رب تسلیم کرنا چاہیے۔

۲۔ نُسۡقِیۡکُمۡ مِّمَّا فِیۡ بُطُوۡنِہَا: ان جانوروں کے شکم سے تمہارے لیے دودھ بناتے ہیں۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو سورہ نحل آیت ۶۶۔

۳۔ وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَنَافِعُ کَثِیۡرَۃٌ: ان جانوروں کے فوائد کس سے پوشیدہ ہیں؟

۴۔ وَ عَلَیۡہَا وَ عَلَی الۡفُلۡکِ تُحۡمَلُوۡنَ: اس طرح دریا اور خشکی میں تمہارے لیے ذرائع حمل و نقل فراہم کیے۔ ان سب سے یہ درس ملتا ہے کہ انسان کی زندگی کے لیے تمام ضروری چیزیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں۔ لہٰذا اللہ کو چھوڑ کر کسی غیر اللہ (بتوں) کے آستانے پر ماتھا نہیں مارنا چاہیے۔

اہم نکات

۱۔ ہمارے گرد و پیش میں ایسے ہزاروں محسوسات موجود ہیں جن سے ہم بہ آسانی سمجھ سکتے ہیں کہ تخلیق کی طرح تدبیر بھی اللہ کے قبضۂ قدرت میں ہے۔


آیات 21 - 22