آیات 19 - 20
 

فَاَنۡشَاۡنَا لَکُمۡ بِہٖ جَنّٰتٍ مِّنۡ نَّخِیۡلٍ وَّ اَعۡنَابٍ ۘ لَکُمۡ فِیۡہَا فَوَاکِہُ کَثِیۡرَۃٌ وَّ مِنۡہَا تَاۡکُلُوۡنَ ﴿ۙ۱۹﴾

۱۹۔پھر ہم نے اس سے تمہارے لیے کھجوروں اور انگور کے باغات پیدا کیے جن میں تمہارے لیے بہت سے پھل ہیں اور ان میں سے تم کھاتے بھی ہو۔

وَ شَجَرَۃً تَخۡرُجُ مِنۡ طُوۡرِ سَیۡنَآءَ تَنۡۢبُتُ بِالدُّہۡنِ وَ صِبۡغٍ لِّلۡاٰکِلِیۡنَ﴿۲۰﴾

۲۰۔ اور اس درخت کو بھی پیدا کیا جو طور سینا سے نکلتا ہے اور کھانے والوں کے لیے تیل اور سالن لے کر اگتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاَنۡشَاۡنَا لَکُمۡ بِہٖ: اس پانی سے ہم مردہ زمین سے باغات وجود میں لائے۔ ان باغات کے پھلوں سے تم کھاتے ہو اور اس سے حیات بعد از ممات کا درس نہیں لیتے ہو۔

۲۔ وَ شَجَرَۃً تَخۡرُجُ: اور طورسینا سے درخت ہم نے نکالا۔ اس سے مراد درخت زیتون ہے۔ اس درخت کا خاص طور پر ذکر اس لیے ہوا ہو گا کہ یہ درخت ہزاروں سال تک پھل دیتا رہتا ہے اور اس کے تیل کا خاص طور پر ذکر اس لیے ہو سکتا ہے کہ اس تیل میں بہت سی طبی خاصیتیں ہیں۔ وَ صِبۡغٍ: اسے سالن بنانے میں اس بات کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے کہ یہ تیل کسی اور غذا کے ساتھ کھایا جائے تو مفید ہے۔


آیات 19 - 20