آیت 18
 

وَ اَنۡزَلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ فَاَسۡکَنّٰہُ فِی الۡاَرۡضِ ٭ۖ وَ اِنَّا عَلٰی ذَہَابٍۭ بِہٖ لَقٰدِرُوۡنَ ﴿ۚ۱۸﴾

۱۸۔ اور ہم نے آسمان سے ایک خاص مقدار میں پانی برسایا پھر اسے زمین میں ہم نے ٹھہرایا اور ہم یقینا اسے ناپید کرنے پر بھی قادر ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ بِقَدَرٍ: اہل ارض کی ضرورت کے مطابق آسمان سے پانی نازل ہوتا ہے۔ مجموعی ضرورت کے مطابق، اگرچہ بعض اوقات کسی خاص شخص یا علاقے کے لیے بِقَدَرٍ نہیں ہوتا۔

۲۔ فَاَسۡکَنّٰہُ فِی الۡاَرۡضِ: پھر ہم نے اس پانی کو زمین میں ٹھہرا دیا۔ اس سے یہ بات واضح ہو گئی کہ قرآن نے چودہ سو سال پہلے بتا دیا کہ زیر زمین آبی ذخائر کا تعلق بارشوں سے ہے جب کہ انسان کو اس حقیقت کا علم بہت بعد میں ہوا۔

۳۔ وَ اِنَّا عَلٰی ذَہَابٍۭ بِہٖ لَقٰدِرُوۡنَ: اگر یہ پانی زمین میں ٹھہرایا نہ گیا ہوتا تو زمین خشک ہو جاتی۔ دوسری جگہ فرمایا:

قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ اَصۡبَحَ مَآؤُکُمۡ غَوۡرًا فَمَنۡ یَّاۡتِیۡکُمۡ بِمَآءٍ مَّعِیۡنٍ (۶۷ ملک:۳۰)

کہدیجیے: بتلاؤ کہ اگر تمہارا یہ پانی زمین میں جذب ہو جائے تو کون ہے جو تمہارے لیے آب رواں لے آئے؟


آیت 18