آیت 13
 

ثُمَّ جَعَلۡنٰہُ نُطۡفَۃً فِیۡ قَرَارٍ مَّکِیۡنٍ ﴿۪۱۳﴾

۱۳۔ پھر ہم نے اسے ایک محفوظ جگہ پر نطفہ بنا دیا۔

تفسیر آیات

۱۔ پھر مٹی سے نکالے گئے اس خلاصے کو نطفہ قرار دیا۔ نطفہ امشاج کی تفصیل مقدمہ تفسیر اور سورہ حج آیت ۵ میں بیان ہو چکی ہے۔

۲۔ فِیۡ قَرَارٍ مَّکِیۡنٍ: قرار یعنی موضع القرار ، مستقر ہونے کے معنوں میں ہے۔ قَرَارٍ مَّکِیۡنٍ کی صفت ہے۔ ایسا مستقر جو تمکنت یعنی تحفظ دیتا ہے۔ اس سے مراد رحم ہے جہاں اس نطفے کو ہر قسم کی آسائش فراہم ہوتی ہے۔ جب نطفہ رحم کے پرے سے رحم کی طرف سے روانہ ہو جاتا ہے تو رحم، آنے والے مہمان کے لیے قالین بچھاتا ہے۔ جس پر یہ مہمان رونق افروز ہوتا ہے۔ تعجب کا مقام یہ ہے کہ یہی قالین، دسترخوان بھی ہے جس سے مہمان کی ضرورت کی غذا بھی فراہم ہوتی ہے۔ ہمارے لیے قابل تصور نہیں ہے کہ ایک چیز فرش کا کام دے اور ساتھ غذا بھی فراہم کرے۔ ہماری دنیا میں ایسا قرار مکین دیکھنے میں نہیں آیا۔


آیت 13