آیت 77
 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا ارۡکَعُوۡا وَ اسۡجُدُوۡا وَ اعۡبُدُوۡا رَبَّکُمۡ وَ افۡعَلُوا الۡخَیۡرَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿ۚٛ۷۷﴾

۷۷۔ اے ایمان والو! رکوع کرو اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی عبادت کرو نیز نیک عمل انجام دو، امید ہے کہ (اس طرح) تم فلاح پا جاؤ ۔

تفسیر آیات

۱۔ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا: بتوں کی کھوکھلی حقیقت بتانے کے بعد اہل ایمان کے لیے سعادت و افتخار کی نوید کے طور پر حکم ارشاد فرماتا ہے: اے اہل ایمان تم رکوع کرو اور سجدہ کرو۔ جہاں سجود و رکوع دونوں کا بہ یک وقت ذکر ہو تو نماز مراد ہے۔ غیر اللہ سے ناطہ توڑنے کے بعد اپنے حقیقی مالک کے دربار میں آؤ تو پہلا قدم اقامہ صلوۃ ہو گا۔

۲۔ وَ اعۡبُدُوۡا رَبَّکُمۡ: اپنے رب کی عبادت کرو۔ یعنی جو کچھ اللہ کی طرف سے اس کے رسولؐ نے پیش کیا ہے اس کی اطاعت کرو۔ یہی بندگی ہے۔ وَ اعۡبُدُوۡا رَبَّکُمۡ سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ عبادت رب کی ہوتی ہے۔ جس ذات کوتم نے اپنا رب تسلیم کیا ہے اس کی بندگی کرو۔

۳۔ وَ افۡعَلُوا الۡخَیۡرَ: نماز سے عبادت کا مفہوم زیادہ وسیع ہے اور فعل الخیر کا مفہوم عبادت سے بھی وسیع تر ہے۔ جس طرح وَ اعۡبُدُوۡا میں نماز بھی شامل ہے اسی طرح فعل الخیر میں عبادت بھی شامل ہے۔ وَ افۡعَلُوا الۡخَیۡرَ میں صلہ ارحام، مساکین اور محروم لوگوں کی مدد، ہسپتال قائم کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

۴۔ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ: تاکہ تم کامیاب رہو۔ وہ رضائے رب ہے جس سے جنت اور اس سے بھی بڑی نعمتیں میسر آتی ہیں۔

اہم نکات

۱۔ ایمان کے بعد نماز، عبادت، نیکی کرنا ذریعہ نجات ہیں۔


آیت 77