آیات 75 - 76
 

اَللّٰہُ یَصۡطَفِیۡ مِنَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌۢ بَصِیۡرٌ ﴿ۚ۷۵﴾

۷۵۔ اللہ فرشتوں اور انسانوں میں سے پیغام پہنچانے والے منتخب کرتا ہے اللہ یقینا خوب سننے والا، خوب دیکھنے والا ہے۔

یَعۡلَمُ مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ مَا خَلۡفَہُمۡ ؕ وَ اِلَی اللّٰہِ تُرۡجَعُ الۡاُمُوۡرُ﴿۷۶﴾

۷۶۔ جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اسے سب کا علم ہے اور سب معاملات کی برگشت اللہ ہی کی طرف ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اَللّٰہُ یَصۡطَفِیۡ مِنَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ: یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی بالادستی اور تدبیر و تقدیر کا لازمہ ہے جس کے تحت اللہ فرشتوں اور لوگوں میں سے اپنے پیامبر انتخاب فرماتا ہے۔ یہ انبیاء علیہ السلام لوگوں کو اللہ ہی کی عبادت کی طرف بلاتے ہیں۔ انہیں کے ذریعے لوگ اللہ کی بندگی کرتے ہیں۔ لہٰذا یہ کہنے کا حق حاصل نہیں: ءَ اُنۡزِلَ عَلَیۡہِ الذِّکۡرُ مِنۡۢ بَیۡنِنَا ۔۔۔۔ (۳۸ ص: ۸) اللہ تک رسائی کے لیے بتوں کو وسیلہ بنا کر بتوں کی پوجا کرنے کی جگہ رسولوں کو وسیلہ بنا کر ان کی اطاعت کرو اور اللہ کی بندگی کرو۔

۲۔ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌۢ بَصِیۡرٌ: اللہ تمہاری آوازیں سنتا اور تمہارے اعمال دیکھتا ہے کہ تم ہمارے رسولوں کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہو۔

۳۔ یَعۡلَمُ مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ: ہر طرف سے تم پر اللہ تعالیٰ کو علمی احاطہ حاصل ہے۔ تم نے جو کچھ کیا ہے اور جو کچھ کرنے والے ہو سب اللہ کے سامنے ہے۔

۴۔ وَ اِلَی اللّٰہِ تُرۡجَعُ الۡاُمُوۡرُ: کائنات کی تدبیر سے متعلق تمام امور اللہ کے ساتھ مربوط ہیں۔ اللہ سے سوال نہ ہو گا وہ مالک حقیقی ہے۔ تم سے سوال ہو گا تم اللہ کے سامنے جوابدہ ہو۔

اہم نکات

۱۔ جامد چیزوں کی بندگی کرنے والوں نے اللہ کی ناقدری کی۔

۲۔ بتوں کی پوجا کی جگہ اللہ کے رسولوں کی اطاعت کرنی چاہیے تھی۔


آیات 75 - 76