آیت 73
 

یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسۡتَمِعُوۡا لَہٗ ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ لَنۡ یَّخۡلُقُوۡا ذُبَابًا وَّ لَوِ اجۡتَمَعُوۡا لَہٗ ؕ وَ اِنۡ یَّسۡلُبۡہُمُ الذُّبَابُ شَیۡئًا لَّا یَسۡتَنۡقِذُوۡہُ مِنۡہُ ؕ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الۡمَطۡلُوۡبُ﴿۷۳﴾

۷۳۔ اے لوگو! ایک مثال دی جاتی ہے ، اسے سنو: اللہ کے سوا جن معبودوں کو تم پکارتے ہو وہ ایک مکھی بنانے پر بھی ہرگز قادر نہیں ہیں خواہ اس کام کے لیے وہ سب جمع ہو جائیں، اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے تو یہ اس سے اسے چھڑا بھی نہیں سکتے، طالب اور مطلوب دونوں ناتواں ہیں۔

شان نزول: روایات میں آیا ہے:

کَانَت قُرَیْشٌ تَلَطِّخُ الْاَصْنَامَ الَّتِی کَانَتْ حَوْلَ الْکَعْبَۃِ بِالْمِسْکِ وَ الْعَنْبَرِ ۔۔۔ فَبَعَثَ اللّٰہُ ذُبُاباً اَخْضَرَ لَہٗ اَرْبَعَۃُ اَجْنِحَۃٍ فَلَمْ یَبْقَ مِنْ ذَلِکَ الْمِسْکِ وَ الْعَنْبَرِ شَیْئًا اِلَّا اَکَلَہُ وَ اَنْزَلَ اللّٰہُ تَعَالیٰ ۔ (الکافی۴: ۵۴۲)

قریش اپنے معبود بتوں پر مشک و عنبر ملتے تھے۔۔۔ اللہ نے سبز رنگ کی مکھیاں ان بتوں پر مسلط فرمائیں جن کے چار پر تھے۔ یہ مکھیاں بتوں کے مشک و عنبر کو کھا گئیں جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔

تفسیر آیات

۱۔ جن غیر اللہ کو یہ لوگ پکارتے ہیں ان کی کمزوری اور بے بسی کے لیے ایک مثال پیش کی جا رہی ہے کہ یہ غیر اللہ سب مل کر ایک مکھی خلق کرنے پر قادر نہیں ہیں۔ ان کو اس کائنات کے خالق کے برابر لاتے ہو۔ واضح رہے مکھی ایک زندہ مخلوق ہے اگرچہ حقیر مخلوق ہے تاہم اس کا خلق کرنا حیات خلق کرنے پر موقوف ہے۔ لہٰذا اصل تخلیق حیات سے متعلق ہے جو ان کے لیے ممکن نہیں ہے تاہم ایک حیات کو ایک حقیر مخلوق مکھی جیسی چیز میں بھی نہیں پیدا کر سکتے تو انہیں خالق ارض و سما سے کیا نسبت۔

۲۔ اِنۡ یَّسۡلُبۡہُمُ الذُّبَابُ: اس سے بدتر صورت یہ ہے کہ ان معبودوں کو مکھی کے مقابلے میں رکھا جائے۔ یہ مکھی سے زیادہ بے بس اور کمزور ہیں کہ مکھی اگر ان بے حس معبودوں سے کوئی چیز چھین لے تو وہ اسے چھڑا بھی نہیں سکتے۔

۳۔ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الۡمَطۡلُوۡبُ: مکھی کی خلقت پر جو قادر نہیں ہے وہ بھی ضعیف اور خود مکھی بھی ضعیف!! لیکن بت عملاً زیادہ ضعیف بے جان ہیں، مکھی پھر بھی جاندار ہے، بتوں سے مشک و عنبر چھین سکتی ہے۔ اس طرح مکھی غالب اور بت مغلوب ہیں۔


آیت 73