آیات 67 - 69
 

لِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلۡنَا مَنۡسَکًا ہُمۡ نَاسِکُوۡہُ فَلَا یُنَازِعُنَّکَ فِی الۡاَمۡرِ وَ ادۡعُ اِلٰی رَبِّکَ ؕ اِنَّکَ لَعَلٰی ہُدًی مُّسۡتَقِیۡمٍ﴿۶۷﴾

۶۷۔ ہر امت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک دستور مقرر کیا ہے جس پر وہ چلتی ہے لہٰذا وہ اس معاملے میں آپ سے جھگڑا نہ کریں اور آپ اپنے رب کی طرف دعوت دیں، آپ یقینا راہ راست پر ہیں۔

وَ اِنۡ جٰدَلُوۡکَ فَقُلِ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ﴿۶۸﴾

۶۸۔ اور اگر یہ لوگ آپ سے جھگڑا کریں تو کہدیجئے: جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔

اَللّٰہُ یَحۡکُمُ بَیۡنَکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ فِیۡمَا کُنۡتُمۡ فِیۡہِ تَخۡتَلِفُوۡنَ﴿۶۹﴾

۶۹۔ اللہ بروز قیامت تمہارے درمیان ان چیزوں کا فیصلہ کرے گا جن میں تم اختلاف کرتے رہے ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ ہر امت کے لیے عبادت اور قربانی طریقہ مختلف رکھا گیا ہے۔ ہر امت سے مراد ہر صاحب شریعت رسول کی امت ہے۔ جیسا کہ ہر صاحب شریعت رسول کے لیے ایک جدا شریعت دی گئی ہے۔ اسی کا لازمہ ہے کہ طریقہ عبادت بھی ہر امت کا جدا ہو۔

حضرت نوح علیہ السلام سے شریعت کی ابتدا ہوئی ہے۔ اس ابتدائی شریعت میں جو طریقہ عبادت دیا گیا تھا وہ آخری شریعت کے طریقہ عبادت سے مختلف ہے۔ اسی طرح دیگر شریعتوں میں بھی ہے۔

۲۔ فَلَا یُنَازِعُنَّکَ فِی الۡاَمۡرِ: کافر لوگوں کو یہ حق نہیں پہنچتا ہے کہ آپؐ کے طریقہ عبادت میں آپ سے بحث و نزاع کریں کہ آپؐ کی شریعت کا طریقہ عبادت مختلف کیوں ہے؟

روایت میں آیا ہے کہ بدیل بن ورقا کے ساتھ خزاعہ کے چند کافروں نے مسلمانوں سے کہا:

کیا بات ہے کہ جس جانور کو خود تم مارتے ہو (ذبیحہ) اسے کھاتے ہو اور جسے اللہ مارتا ہے (مردار) اسے نہیں کھاتے ہو۔ ( جمع الجوامع )

۳۔ وَ ادۡعُ اِلٰی رَبِّکَ: آپؐ ان کے نزاع و مخاصمت کی پرواہ کیے بغیر اپنی شریعت اور توحید کی طرف انہیں دعوت دیں۔

۴۔ اِنَّکَ لَعَلٰی ہُدًی مُّسۡتَقِیۡمٍ: راہ حق پر اور حقیقت کے ساتھ ہونا سب سے بڑی طاقت ہے۔ جس کے پاس حق کی طاقت موجود ہو وہ کسی ناحق سے نہیں گھبراتا۔

۵۔ وَ اِنۡ جٰدَلُوۡکَ: اگر یہ لوگ اختلاف شریعت اور اختلاف طریق عبادت کے بارے میں آپؐ سے کج بحثی کریں۔

۶۔ فَقُلِ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ: تو آپؐ ان سے کہدیں تمہارے افعال و اعمال کا علم اللہ کو ہے کہ کس وقت کون سا عمل بجا لانا چاہے یا یہ کہ جو کج بحثی تم آج میرے ساتھ کر رہے ہو اس کا نتیجہ تمہیں قیامت کے دن نظر آئے گا۔

اہم نکات

۱۔ دعوت الی الحق کے لیے سب سے بڑا سہارا اور طاقت خود حق ہے۔


آیات 67 - 69