آیت 61
 

ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ یُوۡلِجُ الَّیۡلَ فِی النَّہَارِ وَ یُوۡلِجُ النَّہَارَ فِی الَّیۡلِ وَ اَنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌۢ بَصِیۡرٌ﴿۶۱﴾

۶۱۔ ایسا اس لیے ہے کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور یہ کہ اللہ بڑا سننے والا، دیکھنے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ ذٰلِکَ: مظلوم کی نصرت کرنا، ظالم کا ہاتھ پکڑنا، آخر میں اسے تباہ کر دینا، کافر کو عذاب، مؤمن کو ثواب دینا یہ سب اس لیے ہے:

۲۔ بِاَنَّ اللّٰہَ یُوۡلِجُ الَّیۡلَ فِی النَّہَارِ: اللہ رات کو دن میں داخل فرماتا ہے اور۔۔۔۔

الف: بِاَنَّ اللّٰہَ: اللہ کل کائنات پر حاکم ہے۔ جو اللہ رات کی تاریکی کو دن کی روشنی میں بدل دیتا اور رات کی تاریکی پر روشنی مسلط کر دیتا ہے۔ وہی اللہ ظالم کی ناک رگڑاتا اور اقتدار کے نشے میں بدمست لوگوں کو زمین بوس کر دیتا ہے۔ ظالم کو ذلیل اور مظلوم کو عزیز بنا دیتا ہے۔

ب: وَ اَنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌۢ بَصِیۡرٌ: اللہ مظلوم کی آہ کو سنتا ہے اور ظالم کے ظلم کو دیکھتا ہے۔


آیت 61