آیت 28
 

لِّیَشۡہَدُوۡا مَنَافِعَ لَہُمۡ وَ یَذۡکُرُوا اسۡمَ اللّٰہِ فِیۡۤ اَیَّامٍ مَّعۡلُوۡمٰتٍ عَلٰی مَا رَزَقَہُمۡ مِّنۡۢ بَہِیۡمَۃِ الۡاَنۡعَامِ ۚ فَکُلُوۡا مِنۡہَا وَ اَطۡعِمُوا الۡبَآئِسَ الۡفَقِیۡرَ ﴿۫۲۸﴾

۲۸۔ تاکہ وہ ان فوائد کا مشاہدہ کریں جو انہیں حاصل ہیں اور خاص دنوں میں اللہ کا نام لو ان جانوروں پر جو اللہ نے انہیں عنایت کیے ہیں، پس ان سے تم لوگ خود بھی کھاؤ اور مفلوک الحال ضرورتمندوں کو بھی کھلاؤ۔

تفسیر آیات

۱۔ لِّیَشۡہَدُوۡا: یعنی لیحضروا تاکہ وہ حاضر ہو جائیں اپنی منفعتوں کے لیے جو دینی اور دنیوی منفعتوں پر مشتمل ہیں۔ چنانچہ مروی ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ یہاں منافع دنیا مراد ہیں یا منافع آخرت؟ تو فرمایا: الکل ۔ (الکافی ۴: ۴۲۲) سب مراد ہیں۔

حدیث میں آیا ہے:

من حج ثلاث حج لم یصبہ فقر ابداً ۔ ( الفقیہ ۲: ۲۱۶)

جو تین حج بجا لاتا ہے وہ کبھی بھی تنگدست نہ ہو گا۔

ثواب آخرت کے بارے میں حدیث ہے:

سواری پر جانے والوں کے لیے ہر قدم پر ستر نیکیاں اور پیدل چلنے والوں کے لیے ہر قدم پر سات سو ایسی نیکیوں کا ثواب ہے جو حرم کی نیکیوں کا ہے۔ پوچھا گیا حرم کی نیکی کیا ہے؟ فرمایا: ایک نیکی ایک لاکھ نیکیوں کے برابر ہے۔ ( مجمع البیان ذیل آیہ)

۲۔ وَ یَذۡکُرُوا اسۡمَ اللّٰہِ: اللہ تعالیٰ نے جوجانور عطا کیے ہیں ان پر اللہ کا نام لیں۔ مِّنۡۢ بَہِیۡمَۃِ الۡاَنۡعَامِ: چوپاؤں میں اونٹ، گائے اور بھیڑ، بکری شامل ہیں۔ ان کے ذبح کے موقع پر اللہ کا نام لینا مراد ہے۔

۳۔ فِیۡۤ اَیَّامٍ مَّعۡلُوۡمٰتٍ: اَیَّامٍ مَّعۡلُوۡمٰتٍ سے مراد ائمہ علیہم السلام کی روایات کے مطابق ایام تشریق ہیں۔ دسویں، گیارہوں، بارہویں اور تیرہویں ذی الحجہ کے ایام مراد ہیں۔

۴۔ فَکُلُوۡا مِنۡہَا: ان جانوروں کا گوشت خود تم بھی کھاؤ۔ یہ امر نہیں ہے بلکہ جواز کے لیے ہے کہ اس قربانی کا گوشت تم بھی کھا سکتے ہو۔ یہ ایسے ہے جیسے سورہ جمعہ میں فرمایا:

فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانۡتَشِرُوۡا ۔۔۔ (۶۲ جمعہ: ۱۰)

پھر جب نماز ختم ہو جائے تو (اپنے کاموں کی طرف) زمین میں بکھر جاؤ۔

۵۔ وَ اَطۡعِمُوا الۡبَآئِسَ الۡفَقِیۡرَ: اور مفلوک الحال فقیروں کو بھی کھلا دو۔ الۡبَآئِسَ اس شخص کو کہتے ہیں جو شدید ضرورت مند ہو۔


آیت 28