آیت 1
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ الحج

اس سورۃ مبارکہ کا نام سورۃ الحج اس لیے ہوا کہ اس سورۃ میں حج کے احکام بیان ہوئے ہیں۔ یہ سورۃ مبارکہ مدینہ میں نازل ہوئی اور اس امکان کا اظہار کیا جاتا ہے کہ یہ سورۃ ہجرت کے بعد اوائل میں نازل ہوئی ہے۔ بعض اہل نظر یہ خیال ظاہر کرتے ہیں کہ یہ سورۃ ممکن ہے ہجرت اور جنگ بدر کے درمیانی وقفے میں نازل ہوئی ہو۔

یہ سورۂ مبارکہ درج ذیل مضامین پر مشتمل ہے:

معاد۔ مشرکین کے خلاف جہاد۔ گذشتہ اقوام کی سرنوشت سے عبرت حاصل کرنا۔ حج کی تاریخ، قربانی اور طواف کے مسائل

حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے:

من قرأ سورۃ الحج اعطی من الأجر کحج جحھا وعمرۃ اعتمرھا بعدد من حج واعتمر فیما مضی وفیما بقی ۔ (مجمع البیان)

جو سورۃ الحج کی تلاوت کرے گا اس کو گزشتہ اور آیندہ حج اور عمرہ کرنے والوں کی تعداد کے برابر حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوۡا رَبَّکُمۡ ۚ اِنَّ زَلۡزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیۡءٌ عَظِیۡمٌ﴿۱﴾

۱۔اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو کیونکہ قیامت کا زلزلہ بڑی (خوفناک) چیز ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوۡا: پورے بنی نوع انسان سے خطاب ہے کہ مؤمن، مولا کی مخالفت نہ کر کے اور کافر، ایمان کے دائرے میں داخل ہو کر اپنے آپ کو غضب الٰہی سے بچا سکتا ہے۔

۲۔ اِنَّ زَلۡزَلَۃَ السَّاعَۃِ: قیامت کا زلزلہ ایک عظیم واقعہ ہو گا۔ قیامت کے آنے سے پہلے جو زلزلہ آئے گا وہ عظیم ہے اور خود قیامت کی بات تو اور عظیم ہے۔


آیت 1