آیات 110 - 111
 

اِنَّہٗ یَعۡلَمُ الۡجَہۡرَ مِنَ الۡقَوۡلِ وَ یَعۡلَمُ مَا تَکۡتُمُوۡنَ﴿۱۱۰﴾

۱۱۰۔ اور وہ بلند آواز سے کہی جانے والی باتوں کو بھی یقینا جانتا ہے اور انہیں بھی جانتا ہے جنہیں تم پوشیدہ رکھتے ہو۔

وَ اِنۡ اَدۡرِیۡ لَعَلَّہٗ فِتۡنَۃٌ لَّکُمۡ وَ مَتَاعٌ اِلٰی حِیۡنٍ﴿۱۱۱﴾

۱۱۱۔ اور میں نہیں جانتا شاید اس (عذاب کی تاخیر) میں تمہاری آزمائش ہے اور ایک مدت تک سامان زیست ہے۔

تفسیر آیات

اللہ تعالیٰ کو علم ہے مشرکین اسلام کے بارے میں جس موقف کا اظہار اور استہزاء کرتے ہیں اور ان خفیہ تدبیروں کا بھی علم ہے جو وہ اسلام کے خلاف کرتے رہتے ہیں۔

وَ اِنۡ اَدۡرِیۡ: رسول اللہؐ کا کلام جاری ہے کہ مجھے بھی معلوم نہیں کہ اعلان کرنے کا مجھے جو حکم ملا ہے وہ تمہاری آزمائش کے لیے ہے کہ تمہیں ایک وقت تک بطور امتحان مہلت دے دی جائے۔ اگر لَعَلَّہٗ کی ضمیر اٰذَنۡتُکُمۡ میں مضمر اذان کی طرف ہے لیکن اگر لَعَلَّہٗ کی ضمیر مَا تُوۡعَدُوۡنَ یعنی تاخیر عذاب کی طرف ہے تو آیت کا مطلب یہ ہو جائے گا: مجھے علم نہیں ہے کہ عذاب کی تاخیر شاید تمہاری آزمائش کے لیے ہو۔


آیات 110 - 111