آیت 103
 

لَا یَحۡزُنُہُمُ الۡفَزَعُ الۡاَکۡبَرُ وَ تَتَلَقّٰہُمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ ؕ ہٰذَا یَوۡمُکُمُ الَّذِیۡ کُنۡتُمۡ تُوۡعَدُوۡنَ﴿۱۰۳﴾

۱۰۳۔ انہیں قیامت کے بڑے خوفناک حالات بھی خوفزدہ نہیں کریں گے اور فرشتے انہیں لینے آئیں گے( اور کہیں گے) یہ تمہارا وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔

تفسیر آیات

۱۔ لَا یَحۡزُنُہُمُ الۡفَزَعُ الۡاَکۡبَرُ: الۡفَزَعُ الۡاَکۡبَرُ ’’انتہائی گھبراہٹ‘‘ سے مراد صور پھونکنے کے موقع پر ہو گی۔ جیسا کہ فرمایا:

وَ یَوۡمَ یُنۡفَخُ فِی الصُّوۡرِ فَفَزِعَ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنۡ فِی الۡاَرۡضِ ۔۔۔۔ (۲۷ نمل: ۸۷)

اور جس روز صور پھونکا جائے گا تو آسمانوں اور زمین کی تمام موجودات خوفزدہ ہو جائیں گی۔۔۔۔

یا قیامت کے دن کو فزع اکبر کہتے ہیں۔ بعض کے نزدیک آتش جہنم کی طرف لے جانا فزع اکبر ہے۔ جن لوگوں کو پہلے سے نجات و سعادت کی خوشخبری دے دی گئی ہے، فزع اکبر بڑی گھبراہٹ اور پریشانی انہیں فکر مند نہیں کرے گی۔

شواہد التنزیل اور دیگر شیعہ مصادر میں یہ روایت کی گئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

یا علی فیکم نزلت لَا یَحۡزُنُہُمُ الۡفَزَعُ الۡاَکۡبَرُ ( انت و شیعتک )۔۔۔۔ (شواہد التنزیل ۱: ۵۰۰۔ ذیل آیہ)

اے علی! آیہ لَا یَحۡزُنُہُمُ الۡفَزَعُ الۡاَکۡبَرُ ان کو بڑی گھبراہٹ پریشان نہیں کرے گی۔ آپ کی شان میں نازل ہوئی ہے اور آپ کے شیعوں کے بارے میں۔

۲۔ تَتَلَقّٰہُمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ: فرشتے ان کو لینے آئیں گے۔ ان کا استقبال ہو گا۔

۳۔ ہٰذَا یَوۡمُکُمُ: اور بشارت دیں گے آج یہ دن تمہارا دن ہے۔ تمہارا وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔

اہم نکات

۱۔ بڑے سعادت مند ہیں وہ لوگ جن کو فزع اکبر پریشان نہ کرے۔

۲۔ اور فرشتے ان کے استقبال کے لیے خوشخبری لے کر آئیں۔


آیت 103