آیت 84
 

فَاسۡتَجَبۡنَا لَہٗ فَکَشَفۡنَا مَا بِہٖ مِنۡ ضُرٍّ وَّ اٰتَیۡنٰہُ اَہۡلَہٗ وَ مِثۡلَہُمۡ مَّعَہُمۡ رَحۡمَۃً مِّنۡ عِنۡدِنَا وَ ذِکۡرٰی لِلۡعٰبِدِیۡنَ ﴿۸۴﴾

۸۴۔ تو ہم نے ان کی دعا قبول کی اور ان کی تکلیف ان سے دور کر دی اور انہیں ان کے اہل و عیال عطا کیے اور اپنی رحمت سے ان کے ساتھ اتنے مزید بھی جو عبادت گزاروں کے لیے ایک نصیحت ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ دعا کی استجابت ہوئی اور بیماری دور ہو گئی۔

۲۔ وَّ اٰتَیۡنٰہُ اَہۡلَہٗ: اہل و عیال اولاد واپس دے دیے۔ صرف یہی نہیں بلکہ

۳۔ وَ مِثۡلَہُمۡ مَّعَہُمۡ: اتنے مزید اہل و عیال، مال و اولاد دیے۔

۴۔ رَحۡمَۃً مِّنۡ عِنۡدِنَا: اس صبر و تحمل کے عوض میں اللہ کی رحمت کے تقاضوں کے مطابق۔

۵۔ وَ ذِکۡرٰی لِلۡعٰبِدِیۡنَ: یہ انعام و اکرام اس لیے کیا تاکہ عبادت گزاروں کے لیے ایک تذکر اور درس ہو کہ اگر کوئی عبادت گزار کسی مصیبت میں مبتلا ہو جاتا ہے تو وہ سمجھے یہ اللہ کی طرف سے امتحان ہے، انتقام نہیں۔ اللہ کی توجہ ہے، نفرت نہیں۔ بندگی کا لازمہ ہے، بیگانگی نہیں۔

اہم نکات

۱۔ اللہ اپنے خاص بندوں کو آزمائش میں ڈالتا ہے۔

۲۔ بندہ اگر کسی بھی قسم کی آزمائش نہ پڑے تو فکر مند ہونا چاہیے۔


آیت 84