آیت 33
 

وَ ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَ الَّیۡلَ وَ النَّہَارَ وَ الشَّمۡسَ وَ الۡقَمَرَ ؕ کُلٌّ فِیۡ فَلَکٍ یَّسۡبَحُوۡنَ﴿۳۳﴾

۳۳۔ اور اسی نے شب و روز اور آفتاب و ماہتاب پیدا کیے،یہ سب کسی نہ کسی فلک میں تیر رہے ہیں۔

تفسیر آیات

اس آیت میں تخلیقی اور تدبیری دونوں نشانیوں کا ذکر ہے:

۱۔ الَّیۡلَ وَ النَّہَارَ: شمس و قمر کی تخلیق اللہ کی خلاقیت کی نشانی ہے اور ساتھ لیل و نہار کی گردش اللہ تعالیٰ کی تدبیری نشانی ہے کہ ہمیشہ دن یا ہمیشہ رات ہونے کی صورت میں بھی زمین پر انسان آباد نہیں رہ سکتا تھا۔

۲۔ کُلٌّ فِیۡ فَلَکٍ یَّسۡبَحُوۡنَ: شمس و قمر میں سے ہر ایک اپنے اپنے مدار میں تیر رہا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی تدبیری نشانی ہے کہ شمس و قمر کی تخلیق کے بعد ان کو اپنے مدار میں چھوڑ دیا۔ اربوں سال سے یہ اپنے رب کے حکم تکوینی کے عین مطابق گردش کر رہے ہیں۔ اس گردش کے بغیر نظام زندگی اپنا سفر جاری نہیں رکھ سکتا۔

کُلٌّ فِیۡ فَلَکٍ: کا تعلق شمس و قمر سے ہو سکتا ہے کہ ان دونوں کی اپنے اپنے مدار میں گردش کی وجہ سے زمین پر تدبیر حیات انجام پاتی ہے۔

اہم نکات

۱۔ کائنات کا ہر ذرہ اللہ کی تدبیر کا محتاج ہے۔


آیت 33