آیت 28
 

یَعۡلَمُ مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ مَا خَلۡفَہُمۡ وَ لَا یَشۡفَعُوۡنَ ۙ اِلَّا لِمَنِ ارۡتَضٰی وَ ہُمۡ مِّنۡ خَشۡیَتِہٖ مُشۡفِقُوۡنَ﴿۲۸﴾

۲۸۔ اللہ ان باتوں کو جانتا ہے جو ان کے روبرو اور جو ان کے پس پردہ ہیں اور وہ فقط ان لوگوں کی شفاعت کر سکتے ہیں جن سے اللہ راضی ہے اور وہ اللہ کی ہیبت سے ہراساں رہتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ یَعۡلَمُ: اللہ تعالیٰ ان فرشتوں کے گزشتہ اور آیندہ اعمال کو جانتا ہے کہ ان میں کوئی خلاف ورزی نہیں ہے۔ وہ معصوم ہوتے ہیں۔

۲۔ وَ لَا یَشۡفَعُوۡنَ: مشرکین کا یہ عقیدہ تھا کہ ہم ان فرشتوں کی بندگی اس لیے کرتے ہیں کہ اللہ کی بارگاہ میں یہ ہماری شفاعت کریں۔ واضح رہے کہ مشرکین آخرت پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔ وہ اپنی دنیاوی زندگی کی آسائش کے حصول کے لیے فرشتوں کو شفیع سمجھتے تھے۔ اس آیت میں اس نظریے کی رد ہے کہ فرشتے مشرکوں کی شفاعت کریں گے۔ فرمایا: وہ صرف ان لوگوں کی شفاعت کریں گے جن سے اللہ راضی ہے۔ اللہ مشرکین سے راضی نہیں ہو سکتا۔ اس آیت میں فرشتوں کی شفاعت کی نفی نہیں فرمائی، مشرکین کے لیے شفاعت ملنے کی نفی فرمائی ہے۔

۳۔ وَ ہُمۡ مِّنۡ خَشۡیَتِہٖ مُشۡفِقُوۡنَ: اور وہ فرشتے خوف خدا کی وجہ سے ہراساں رہتے ہیں۔ شفق اس خوف کو کہتے ہیں جس کے ساتھ ہمدردی اور نصیحت کا امتزاج ہوتا ہے۔ شفیق وہ ہے جو کسی پر مہربانی کی وجہ سے اس کے بارے میں خوف کرے کہ بچہ کہیں گر نہ جائے، چوٹ نہ لگ جائے۔ فرشتے خوف خدا کی وجہ سے اپنے آپ کو ہلاکت سے بچا رہے ہوتے ہیں۔ اسی شفقیت کی بنا پر فرشتے معصوم ہوتے ہیں۔


آیت 28