آیت 29
 

وَ اجۡعَلۡ لِّیۡ وَزِیۡرًا مِّنۡ اَہۡلِیۡ ﴿ۙ۲۹﴾

۲۹۔ اور میرے کنبے میں سے میرا ایک وزیر بنا دے۔

تشریح کلمات

الوزرُ:

( و ز ر ) کے معنی بار گراں کے ہیں۔ الوزیر بروزن فعیل ، جو امیر کا بوجھ اٹھائے۔

الأزر:

( ا ز ر ) کے معنی مضبوط قوت کے ہیں۔

تفسیر آیات

وَ اجۡعَلۡ لِّیۡ وَزِیۡرًا: اس بار سنگین کو تنہا اٹھانا زیادہ مشکل ہو گا۔ ایک وزیر، ایک بوجھ بانٹنے والا، اس طویل سفر کے لیے ایک ہمسفر عنایت کیجیے۔

معلوم ہوتا ہے کہ اسی وقت شرح صدر ہونے سے موسیٰ علیہ السلام کو آنے والی مشکلات کا اندازہ ہو گیا اور آپؑ نے اللہ سے ایک وزیر کے لیے دعا فرمائی۔

مِّنۡ اَہۡلِیۡ: اسی شرح صدر کا نتیجہ ہے کہ دعا میں یہ بات بھی شامل کی کہ یہ وزیر اپنے خاندان کا ایک فرد ہو۔ خاندان ایک ہونے کی صورت میں ترجیحات میں باہمی ہمآہنگی وجود میں آتی ہے اور مشکلات ایک، مزاج بھی تقریباً ایک ہونے سے ایک دوسرے کے لیے ایثار و اعتماد پختہ ہو جاتا ہے۔ مشکلات کے وقت دوسرے لوگ میدان چھوڑ جاتے ہیں لیکن اپنے خاندان کے لوگ ساتھ نہیں چھوڑتے۔


آیت 29