آیات 25 - 26
 

قَالَ رَبِّ اشۡرَحۡ لِیۡ صَدۡرِیۡ ﴿ۙ۲۵﴾

۲۵۔ موسیٰ نے کہا: میرے رب! میرا سینہ کشادہ فرما،

وَ یَسِّرۡ لِیۡۤ اَمۡرِیۡ ﴿ۙ۲۶﴾

۲۶۔ اور میرے کام کو میرے لیے آسان کر دے،

تفسیر آیات

صدر کے لغوی معنی ہیں ’’سینہ‘‘ مگر یہاں شرح صدر سے مراد سینہ کی کشادگی نہیں بلکہ فکری افق میں کشادگی ہے۔ اس کشادگی کی صورت میں فکر و ذہن میں حقائق کے لیے گنجائش پیدا ہو جاتی ہے۔ افق ذہن میں وسعت سے ذہن آفاقی ہو جاتا ہے۔ مشکلات کا صحیح خدوخال سامنے آ جاتا ہے جس کی وجہ سے انسان مشکلات سے مرعوب نہیں ہوتا۔

اس لیے رسالت کا بار گراں دوش رسول پر رکھتے ہوئے شرح صدر کے ذریعے آنے والی مشکلات کے لیے رسولوں کو تیار کیا جاتا ہے۔ چنانچہ خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بارے میں فرمایا:

اَلَمۡ نَشۡرَحۡ لَکَ صَدۡرَکَ (۹۴الشرح: ۱)

کیا ہم نے آپ کا سینہ کشادہ نہیں کیا۔

دوسری جگہ فرمایا:

اَفَمَنۡ شَرَحَ اللّٰہُ صَدۡرَہٗ لِلۡاِسۡلَامِ فَہُوَ عَلٰی نُوۡرٍ مِّنۡ رَّبِّہٖ ۔۔۔۔ ( ۳۹ زمر: ۲۲)

کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا ہو اور جسے اپنے رب کی طرف سے روشنی ملی ہو۔۔

مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے شرح صدر کی تعریف میں فرمایا:

نور یقذفہ اللّٰہ فی قلب المؤمن ۔۔ (بحار الانوار۔ ۶۵: ۲۳۶)

شرح صدر ایک نور ہے جو اللہ قلب مؤمن میں ڈال دیتا ہے۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے مروی ہے:

اتَّقَوا فِرَاسَۃَ الْمُؤمِنِ فَاِنَّہُ یَنْظُرُ بِنُورِ اللہِ ۔۔۔۔ (الکافی: ۱:۲۱۸)

مؤمن کی فہم و فراست سے ہوشیار رہو کیونکہ وہ نور خدا کی روشنی میں دیکھتا ہے۔

اس نور کی وجہ سے مشکلیں آسان ہو جاتی ہیں۔

اہم نکات

۱۔ شرح صدر مؤمن کے لیے اللہ کی ایک خاص نعمت ہے۔


آیات 25 - 26