آیات 19 - 20
 

قَالَ اَلۡقِہَا یٰمُوۡسٰی﴿۱۹﴾

۱۹۔ فرمایا: اے موسیٰ ! اسے پھینکیں۔

فَاَلۡقٰہَا فَاِذَا ہِیَ حَیَّۃٌ تَسۡعٰی ﴿۲۰﴾

۲۰۔ پس موسیٰ نے اسے پھینکا تو وہ یکایک سانپ بن کر دوڑنے لگا۔

تفسیر آیات

لاٹھی کا دفعتہ سانپ بن جانا معجزہ ہے۔ معجزات عام طبیعیاتی قوانین کے دائرے میں وقوع پذیر نہیں ہوتے کیونکہ ایک خشک لکڑی کا دفعتہ متحرک سانپ میں تبدیل ہونا عام طبیعیاتی قوانین کے تحت ممکن نہیں ہے۔ ہم نے اس سے پہلے بھی اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ معجزے کو عام طبیعاتی قوانین کے تناظر میں دیکھنا صحیح نہیں ہے کیونکہ معجزے کے پیچھے اس کے اپنے علل و اسباب ہوتے ہیں جنہیں ہر کوئی تسخیر نہیں کر سکتا۔ یہاں سے معجزہ، معجزہ ہوتا ہے۔ کسی مریض کو دوائی کے ذریعے شفا ملی ہے تو اس کے علل و اسباب قابل تسخیر ہیں اور اگر دست مسیحا سے شفا ملی ہے تو یہاں جو علل و اسباب کار فرما رہے ہیں وہ دوسروں کے لیے قابل تسخیر نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ مصر میں جہاں موسیٰ علیہ السلام کو تبلیغ کرنا تھی، وہاں سانپ کی حیثیت ایک دیوتا کی تھی اور اس کی پوجا ہوا کرتی تھی۔ (تفسیر دریا بادی: ۶۳۹)


آیات 19 - 20