آیت 166
 

اِذۡ تَبَرَّاَ الَّذِیۡنَ اتُّبِعُوۡا مِنَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡا وَ رَاَوُا الۡعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتۡ بِہِمُ الۡاَسۡبَابُ﴿۱۶۶﴾

۱۶۶۔ (اس وقت کا خیال کرو) جب راہنما اپنے پیروکاروں سے اظہار برائت کریں گے اور عذاب کا مشاہدہ کریں گے اور تمام تعلقات ٹوٹ کر رہ جائیں گے۔

تشریح کلمات

تَبَرَّاَ:

( ب ر ء ) برے کام سے نجات حاصل کرنا۔ برائت ۔ بیزاری کا اظہار کرنا۔

تفسیر آیات

قیامت کے روز جب عذاب کا مشاہدہ ہوگا اور اس سے بچنے کے سارے وسائل منقطع اور امید کے سارے راستے بند ہو جائیں گے تو لوگ اپنے رہنماؤں اورپیشواؤں کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھیں گے۔ تب یہ دیکھ کر ان پر دہشت طاری ہوگی کہ وہ بھی ان سے برائت کا اظہار کر رہے ہیں، حالانکہ انہوں نے دنیا میں ان کے کہنے پر عمل کیا اور انہیں ذریعہ نجات سمجھا تھا اور آج یہ ان سے اعلان بیزاری کر رہے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ شخصیت معیار حق نہیں،بلکہ حق معیار شخصیت ہے۔

۲۔ بروز قیامت صرف رہبران برحق ہی مدد گار ثابت ہوں گے۔

۳۔ ایسے رہبروں کی پیروی نہیں کرنی چاہیے جن کی اپنی نجات مشکوک ہو۔


آیت 166