آیت 163
 

وَ اِلٰـہُکُمۡ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ ۚ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الرَّحۡمٰنُ الرَّحِیۡمُ﴿۱۶۳﴾٪

۱۶۳۔ اور تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے اس رحمن رحیم کے سوا کوئی معبود نہیں۔

تفسیر آیات

خطاب امت محمدی(ص) سے ہے کہ دوسرے مذاہب و ادیان کے برخلاف تمہارا معبود ایک ہی ہے اور وہی رحمن و رحیم ہے۔ مشرکین اللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسرے جھوٹے خداؤں کو تسلیم کرتے ہیں۔ تعدد الٰہ کے مشرکانہ نظریات کی رد میں قرآن نے توحید کا معقول ترین نظریہ پیش کیا ہے۔

الٰہ: معبود کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ واحد ہے۔ اس کی ذات ایک ہے۔ وہ صفات میں بھی ایک ہے۔ اس کی ذات اور صفات میں بھی تعدد نہیں ہے۔ یعنی اس کی حیات، قدرت، علم اور ذات ایک ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ذات خدا اور اس کی صفات دو متعدد چیزیں ہوں۔ صفت اور موصوف الگ ہوں۔ چنانچہ دیگر اشیاء میں ذات، صفات سے الگ اور ان سے متصف ہوتی ہے۔ ظاہر ہے کہ ذات کا صفات سے اتصاف اس وقت معقول ہے، جب یہ دونوں الگ ہوں۔

وہ جس طرح ذات میں یکتا ہے، اسی طرح صفات میں بھی اسے یکتائی حاصل ہے۔ اس کا علم دوسروں کے علم کی طرح نہیں۔ اس کی حیات دوسروں کی حیات کی مانند نہیں۔ اس کی قدرت بھی اپنی نوعیت میں یکتا ہے۔ وہ واحد علی الاطلاق ہے۔ جس میں کسی اور کی شرکت کا شائبہ تک نہیں ہے۔

تحقیق مزید: الخصال ۱ : ۲، التوحید ص ۸۳۔


آیت 163