آیات 159 - 160
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ یَکۡتُمُوۡنَ مَاۤ اَنۡزَلۡنَا مِنَ الۡبَیِّنٰتِ وَ الۡہُدٰی مِنۡۢ بَعۡدِ مَا بَیَّنّٰہُ لِلنَّاسِ فِی الۡکِتٰبِ ۙ اُولٰٓئِکَ یَلۡعَنُہُمُ اللّٰہُ وَ یَلۡعَنُہُمُ اللّٰعِنُوۡنَ﴿۱۵۹﴾ۙ

۱۵۹۔جو لوگ ہماری نازل کردہ واضح نشانیوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم کتاب میں انہیں لوگوں کے لیے کھول کر بیان کر چکے ہیں، تو ایسے لوگوں پر اللہ اور دیگر لعنت کرنے والے سب لعنت کرتے ہیں۔

اِلَّا الَّذِیۡنَ تَابُوۡا وَ اَصۡلَحُوۡا وَ بَیَّنُوۡا فَاُولٰٓئِکَ اَتُوۡبُ عَلَیۡہِمۡ ۚ وَ اَنَا التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ﴿۱۶۰﴾

۱۶۰۔ البتہ جو لوگ توبہ کر لیں اور ( اپنی) اصلاح کر لیں اور (جو چھپاتے تھے اسے) بیان کر دیں تو میں ان کی توبہ قبول کروں گا اور میں تو بڑا توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہوں۔

تشریح کلمات

لعن:

( ل ع ن ) بوجہ ناراضگی اپنی درگاہ سے دھتکار دینا۔ خدا کی طرف سے لعنت کا مطلب ہے دنیا میں رحمت و توفیق سے محرومی اورآخرت میں مغفرت سے محرومی اور عذاب کا مستحق قرار پانا۔

تفسیر آیات

یہ آیت یہودی علماء کے بارے میں نازل ہو ئی کہ وہ اولاً اللہ کی طرف سے نازل شدہ تعلیمات کو اپنے عوام تک نہیں پہنچاتے تھے، بلکہ انہیں چند افراد تک محدود رکھتے تھے اور ثانیاً وہ حضرت محمد مصطفی (ص) کی رسالت اوران کی حقانیت کے بارے میں توریت میں مذکور حقائق کو نہ صرف چھپاتے تھے، بلکہ ان کے خلاف باتیں نشر کیا کرتے تھے۔

شان نزول اگرچہ یہودی علماء کے بارے میں ہے، لیکن قرآن فہمی کا ایک ضابطہ ہے کہ شان نزول کے خاص ہونے سے آیت کے عموم پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آیت کے عموم کے تحت حکم خدا کو چھپانے والے سب لوگ اس آیت میں شامل ہیں۔ جیسا کہ درج ذیل احادیث اس مطلب کی مؤید ہیں۔

احادیث

رسول خدا (ص) سے مروی ہے:

اِذَا ظَہَرَتِ الْبِدَعُ فِیْ اُمَّتِیْ فَلْیُظْھِرِ الْعَالِمُ عِلْمَہٗ فَمَنْ لَمْ یَفْعَلْ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہ ۔ {اصول الکافی ۱ : ۵۴۔ باب البدع}

میری امت میں جب بدعتیں ظاہر ہونا شروع ہو جائیں تو عالم پر فرض ہے کہ وہ اپنے علم کا اظہار کرے، وگرنہ اس پر اللہ کی لعنت ہے۔

مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ یَعْلَمُہٗ ثُمَّ کَتَمَہٗ اَلْجَمَہُ اللّٰہ تعالٰی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِلَجَامٍ مِنْ نار ۔ {مجموعہ ورام ۲ : ۷۔ بحار الانوار ۲ : ۷۸۔ معمولی لفظی اختلاف کے ساتھ}

اگر کسی سے ایسی بات پوچھی جائے جسے وہ جانتا ہے، لیکن اس کے باوجود وہ اسے پوشیدہ رکھے تو قیامت کے دن اسے آگ کی لگام ڈالی جائے گی۔

اہم نکات

۱۔ دینی حقائق کو چھپانے والے ملعون ہیں: یَلۡعَنُہُمُ اللّٰہُ ۔

۲۔ لوگوں کو بھی چاہیے کہ ان پر لعنت بھیجیں: وَ یَلۡعَنُہُمُ اللّٰعِنُوۡنَ ۔

۳۔ لعنت سے بچنے کاطریقہ یہ ہے کہ توبہ و اصلاح کے ساتھ ان حقائق کو آشکار کریں۔ اِلَّا الَّذِیۡنَ تَابُوۡا وَ اَصۡلَحُوۡا وَ بَیَّنُوۡا ۔۔۔۔


آیات 159 - 160