آیت 139
 

قُلۡ اَتُحَآجُّوۡنَنَا فِی اللّٰہِ وَ ہُوَ رَبُّنَا وَ رَبُّکُمۡ ۚ وَ لَنَاۤ اَعۡمَالُنَا وَ لَکُمۡ اَعۡمَالُکُمۡ ۚ وَ نَحۡنُ لَہٗ مُخۡلِصُوۡنَ﴿۱۳۹﴾ۙ

۱۳۹۔کہدیجئے: کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے مخاصمت کرتے ہو؟ حالانکہ ہمارا اور تمہارا رب وہی ہے اور ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال اور ہم تو اسی کے لیے مخلص ہیں۔

تشریح کلمات

محاجۃ:

( ح ج ج ) اختلاف۔ نزاع۔ مخاصمت۔

تفسیر آیات

یہودی، نصرانی اور مسلمان ایک ہی خدا کو مانتے ہیں۔ لیکن یہود و نصاریٰ نے اللہ کے بارے میں نزاع کیا اور کہا کہ اللہ صرف ہمارا رب ہے اور ہم اس کی برگزیدہ مخلوق ہیں۔ قرآن اس دعوے کو باطل گردانتا ہے اور اس مخاصمت کو بیہودہ قرار دیتے ہوئے فرماتا ہے کہ یہ خودساختہ نزاع لاحاصل ہے۔ خدا کسی مخصوص گروہ کا نہیں، بلکہ سب کا رب ہے۔ البتہ ہر گروہ اپنے اپنے اعمال کے لیے جوابدہ ہے۔

تم اپنے مشرکانہ اعمال کا حساب دوگے۔ جب کہ ہم تو ہر قسم کے شرک سے پاک خالص توحید کا عقیدہ رکھتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ برگزیدہ مخلوق ہونے کا معیار اخلاص ہے: وَ نَحۡنُ لَہٗ مُخۡلِصُوۡنَ ۔

۲۔ ہر انسان اپنے عمل کا خود ذمہ دار ہے: وَ لَنَاۤ اَعۡمَالُنَا وَ لَکُمۡ اَعۡمَالُکُمۡ ۔

۳۔ مشترکہ اقدارکو فروغ ملنا چاہیے: اَتُحَآجُّوۡنَنَا فِی اللّٰہِ ۔۔۔۔

۴۔ مذہبی رواداری ایک پسندیدہ عمل ہے: وَ لَنَاۤ اَعۡمَالُنَا وَ لَکُمۡ اَعۡمَالُکُمۡ ۔


آیت 139