آیت 27
 

الَّذِیۡنَ یَنۡقُضُوۡنَ عَہۡدَ اللّٰہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مِیۡثَاقِہٖ ۪ وَ یَقۡطَعُوۡنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖۤ اَنۡ یُّوۡصَلَ وَ یُفۡسِدُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ﴿۲۷﴾

۲۷۔ جو (فاسقین) اللہ کے ساتھ محکم عہد باندھنے کے بعد اسے توڑ دیتے ہیں اور اللہ نے جس (رشتے) کو قائم رکھنے کا حکم دیا ہے اسے قطع کر دیتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔

نقض:

( ن ق ض ) عمارت کا گرانا۔ ہڈی توڑنا۔ رسی توڑنا۔ نیز عہد توڑنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔

میثاق:

( و ث ق ) وثاقت سے ماخوذ ہے۔ وثاق : وہ رسی جس سے کسی بوجھ کو بآسانی اٹھانے کے لیے گٹھا باندھا جاتا ہے۔ بنا بر ایں یہ لفظ اس عہد کے لیے بھی استعمال ہونے لگا جو آپس میں باندھا جاتا ہے۔

تفسیر آیات

اس آیت میں فاسقین کی تین علامات بتائی گئی ہیں۔

۱۔ عہدشکنی: اس عہد سے مراد فطرت کا عہد بھی ہو سکتا ہے، جس کی توثیق انبیاء علیہم السلام کی طرف سے اتمام حجت کے طور پر ہوئی۔ چنانچہ روایت ہے کہ حضرت علی، انبیاء علیہم السلام کی بعثت کے بارے میں فرماتے ہیں:

لِیَسْتَأْدُوْھُمْ مِیْثَاقَ فِطْرَتِہِ ۔ {نہج البلاغۃ۔ ترجمہ مفتی جعفر حسینؒ ص ۷۶}

وہ اللہ کے ساتھ کیے گئے فطری عہد و میثاق کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے مبعوث ہوئے۔

۲۔ قطع صلہ: جن سے تعلق اور رشتہ قائم رکھنے کا حکم ہے، فاسقین ان سے تعلق توڑتے ہیں۔ چنانچہ ایک اور جگہ ارشاد قدرت ہے:

اِنَّہُمُ اتَّخَذُوا الشَّیٰطِیۡنَ اَوۡلِیَآءَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ۔۔۔ {۷ اعراف: ۳۰}

ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیاطین کو اپنا آقا بنا لیا ہے۔

۳۔ فساد فی الارض: زمین پر بسنے والوں کا امن و سکون برباد کرنا ان کا شیوہ رہا ہے اور آج بھی کرۂ ارض پرجہاں کہیں فتنہ و فساد برپا ہے اس میں درپردہ یا ظاہری طور پر فاسقین ہی کا عمل دخل ہے۔

اہم نکات

۱۔ فاسق عہد خداکو توڑنے اور فساد فی الارض کے نتیجے میں گمراہ ہوکر خسارے میں پڑ جاتا ہے۔

تحقیق مزید: الکافی ۲ : ۶۴۱


آیت 27