آیت 76
 

وَ یَزِیۡدُ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اہۡتَدَوۡا ہُدًی ؕ وَ الۡبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیۡرٌ عِنۡدَ رَبِّکَ ثَوَابًا وَّ خَیۡرٌ مَّرَدًّا﴿۷۶﴾

۷۶۔ اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں اللہ ان کی ہدایت میں اضافہ فرماتا ہے اور آپ کے رب کے نزدیک باقی رہنے والی نیکیاں ثواب کے لحاظ سے بہتر ہیں اور انجام کے لحاظ سے بھی بہتر ہیں۔

تفسیر آیات

اللہ تعالیٰ کی حکمت کا اہم فیصلہ ہے:

۱۔ جو لوگ ناقابل ہدایت ہو جاتے ہیں ان کو اللہ اپنے جرم میں اضافہ کرنے کا موقع اور ڈھیل دیتا ہے۔ یہ ڈھیل ان گمراہوں کے لیے سب سے بڑی سزا ہے۔

۲۔ جو لوگ راہ راست پر آتے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ مزید ہدایت حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے اور اپنی توفیقات سے نوازتا ہے۔

وَ الۡبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ: مروی ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے باقیات الصالحات کے بارے میں سوال ہوا تو آپؑ نے فرمایا:

ھی الصلوۃ فحافظوا علیھا ۔ ( مستدرک الوسائل ۳:۲۹)

یہ نماز ہے۔ تم نماز کی محافظت کرو۔

دوسری روایت میں آیا ہے کہ باقیات الصالحات سے مراد مؤمن کا یہ ذکر پڑھنا ہے: سبحان ﷲ والحمد ﷲ ولا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر ۔ ( مستدرک الوسائل ۵:۳۲۷)

واضح رہے ان احادیث میں باقیات الصالحات کے اہم مصادیق کی نشاندہی ہے۔


آیت 76